دنیا بھر میں آج بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہماری زندگیوں میں بیت الخلا کی موجودگی کی اہمیت اور پسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے۔
اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 2013 میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔ اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
➡️ 4.2 billion live without safely-managed sanitation
➡️ 673 million practice open defecation
➡️ 3 billion lack basic hand-washing facilitiesOn Tuesday’s #WorldToiletDay, see how you can help support sanitation for all: https://t.co/VMIrjmwvby pic.twitter.com/P9O57vAe74
— United Nations (@UN) November 19, 2019
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 4 ارب سے زائد افراد ایک مناسب بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں، لگ بھگ 70 کروڑ افراد کھلے میں رفع حاجت کرتے ہیں، جبکہ 3 ارب افراد کو ہاتھ دھونے کی بنیادی سہولت بھی میسر نہیں۔
صحت و صفائی کے اس ناقص نظام کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ 2 لاکھ 80 ہزار اموات ہوتی ہیں۔
پاکستان میں بیت الخلا کا استعمال
بھارت میں واش رومز کی تعمیر پر اس قدر سرعت سے کام کیا گیا کہ رواں برس بھارت کو کھلے میں رفع حاجت کے رجحان سے پاک قرار دیا جاچکا ہے، نیپال بھی اس فہرست میں شامل ہوچکا ہے، تاہم پاکستان میں اب بھی ڈھائی کروڑ افراد کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔
یونیسف کے مطابق پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں لوگ کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی کل آبادی کے 13 فیصد حصے کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں۔ یہ تعداد زیادہ تر دیہاتوں یا شہروں کی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے۔
For billions of people around the 🌏, sanitation systems are either non-existent or ineffective.
See what’s being done to address the global sanitation crisis on Tuesday’s #WorldToiletDay: https://t.co/KayLIqN4eb pic.twitter.com/lUDZtyX7e5
— United Nations (@UN) November 19, 2019
یونیسف ہی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورتحال کی وجہ سے روزانہ پانچ سال کی عمر کے 110 بچے اسہال، دست اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔
نئی صدی کے آغاز میں طے کیے جانے والے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز میں (جن کا اختتام سنہ 2015 میں ہوگیا) صاف بیت الخلا کی فراہمی بھی ایک اہم ہدف تھا۔ پاکستان اس ہدف کی نصف تکمیل کرنے میں کامیاب رہا۔
رپورٹس کے مطابق سنہ 1990 تک صرف 24 فیصد پاکستانیوں کو مناسب اور صاف ستھرے بیت الخلا کی سہولت میسر تھی اور 2015 تک یہ شرح بڑھ کر 64 فیصد ہوگئی۔
سنہ 2016 سے آغاز کیے جانے والے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں طے کیا گیا ہے کہ سنہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کو صاف ستھرے بیت الخلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
پاکستان اس ہدف کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان میں یونیسف کی ترجمان انجیلا کیارنے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں باتھ روم کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ ایک حیرت انگیز اور خوش آئند کامیابی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے بیت الخلا کے استعمال اور صحت و صفائی کو فروغ دینے کے لیے مؤثر اقدامات اور آگاہی مہمات چلائی جانی ضروری ہیں۔