کراچی : وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بینک نے ماضی میں بہت اچھا پرفارم کیا ہے، نیب کی حالیہ کارروائیوں کے بعد مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سعید غنی نے کہا کہ سندھ لیزنگ کمپنی کو سندھ بینک میں ضم کیا جائے گا، سندھ کے مختلف محکموں کو خطوط لکھے گئے ہیں جس میں یہ تاکید کی گئی ہے وہ اپنے لین دین سندھ بینک کے ذریعے ہی کریں۔
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ سندھ بینک نے ماضی میں بہت اچھا پرفارم کیا ہے، نیب کی کارروائی سے پہلے ادائیگیوں میں مشکلات نہیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بینک سے 41ارب روپے کے قرضے دیئے گئے، اس سے پہلے سندھ بینک بہتر انداز میں چل رہا تھا لیکن اب مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی، کسی ضلع میں کوئی معاملہ صحیح نہیں ہو اس کو حل کیا جائے گا، اب کراچی، سکھر اور لاڑکانہ میں کورٹس قائم کی جائیں گی۔
سندھ کابینہ اجلاس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اجلاس کا سب سے اہم ایجنڈا محکمہ توانائی سے متعلق تھا، اجلاس میں سولر اینڈ ونڈ پاور کے 10منصوبوں کے لئے زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں سندھ بینک کے گرفتار افسران اسلام آباد منتقل
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سندھ بینک کے صدر، ڈائریکٹر اور ایک سینئر افسر کو رواں سال جولائی میں گرفتار کیا تھا۔
گرفتار ملزمان میں ڈائریکٹر سندھ بینک بلال شیخ، بینک کے صدر طارق احسن اور ندیم الطاف شامل ہیں۔ ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اومنی گروپ کی کمپنیوں کو ایک ارب 80 کروڑ کے غیر قانونی قرضے دلوائے۔
جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے کراچی اور لاہور سے تین بینکرز کو گرفتار کرلیا
نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ بلال شیخ نامی شخص جعلی بینک اکاؤنٹس کو رقوم کی فراہمی کا اہم کردار ہے، مذکورہ ملزم اس وقت سندھ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہے۔