سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا آج 115واں روز ہے، دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ جنت نظیر وادی میں زندگی سسکنے لگی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں اور کرفیو کو 115واں روز ہے، برفباری اور سرد موسم میں کشمیریوں کو کھانے کی اشیاء اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
مودی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وادی میں اسکول، کالجز اور تجارتی مراکز بند ہیں، مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج ہوچکا ہے، بھارتی فورسز نے کشمیریوں کے لیے سانس لینا بھی مشکل کر دیا ہے۔
مقبوضہ وادی میں پبلک ٹرانسپورٹ بند اور مواصلاتی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری عوام اور ڈاکٹرز کو اسپتال جانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، طلبا اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹی میں نہیں پہنچ پا رہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے 5 اگست کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔
سابق بھارتی وائس ایئرمارشل کا مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کا اعتراف
یاد رہے کہ دو روز قبل بھارتی ایئر فورس کے سابق ایئر مارشل کپل کاک کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر یخ بستہ جیل ہے، 80 لاکھ کشمیری یخ بستہ قید میں ہیں، صورت حال نارمل کیسے کہہ سکتے ہیں۔
سابق بھارتی وائس ایئر مارشل کپل کاک نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعلانات کے بجائے کشمیریوں کا درد سمجھنے کی ضرورت ہے۔