اشتہار

دفتر میں کسی اور کے لیے حاضری لگانا حرام ہے یا جائز، فتویٰ آ گیا

اشتہار

حیرت انگیز

ریاض: دفاتر میں اپنے دوسرے ساتھیوں کے لیے حاضری لگانا عام ہے، تاہم سعودی عرب میں اس سلسلے میں فتویٰ سامنے آ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں سینئر علما کی کمیٹی کے اہم رکن نے دفاتر میں دوستوں اور دفتری ساتھیوں کے لیے حاضری لگانے کے عمل کو حرام قرار دے دیا ہے۔

شاہی دیوان کے مشیر شیخ ڈاکٹر سعد بن ناصر الشثری نے کام کی جگہ پر تاخیر سے آنے والے ساتھیوں کے لیے حاضری لگانے کے عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حرام ہے اور ایک قسم کا دھوکا اور جھوٹ ہے۔

- Advertisement -

شیخ الشثری نے یہ فتویٰ ایک مقامی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں دیا، ایک شخص نے فون پر سوال کیا کہ وہ ڈیوٹی پر تاخیر سے پہنچتا ہے تو اپنے ساتھی سے حاضری لگانے کا کہہ دیتا ہے، کیا یہ فعل درست ہے؟

شیخ الشثری نے جواب میں کہا کہ یہ فعل ایک قسم کا جھوٹ ہے اور دھوکا دہی کے زمرے میں آتا ہے، انسان کو اپنے کام پر بروقت پہنچنا چاہیے، یہ اس کی ذمہ داری ہے، اور اس سلسلے میں وہ اللہ سے مدد طلب کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب اپنے کسی ساتھی یا دوست کو حاضری لگانے کے لیے کہا جاتا ہے تو اسے ایک مشکل اور تنگی میں ڈال دیا جاتا ہے۔

شاہی دیوان کے مشیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے لوگ ایسے کام انجام دیتے ہیں جن میں ان کے لیے دنیا یا آخرت میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا، لوگوں کو اس طرز عمل سے پرہیز کرنا چاہیے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں