کراچی : تبادلوں کے معاملے پر سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے آگئے ، سندھ حکومت نے ایس ایس پی عمرکوٹ کی خدمات واپس نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ وفاق نے ایس ایس پی عمرکوٹ اعجاز شیخ کی خدمات واپس لےلی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں ایک اور تبادلے پر تنازع کھڑا ہوگیا اور سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے آگئے ، سندھ حکومت نے ایس ایس پی عمرکوٹ کی خدمات واپس نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ایس ایس پی اعجازشیخ سندھ میں کام کرتے رہیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کےاحکامات پرمتعلقہ حکام کااعجاز شیخ کو چارج نہ چھوڑنے کا حکم دیا جبکہ سندھ حکومت نےوفاق کوایس ایس پی اعجازشیخ کاتبادلہ روکنےسے تحریری آگاہ کردیا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے وفاقی حکومت کوخط لکھا گیا، جس میں کہا گیا ایس ایس پی عمرکوٹ اعجازشیخ کی ضرورت ہے،صوبہ بدرنہیں کیا جاسکتا۔
خیال رہے وفاق نے ایس ایس پی عمرکوٹ اعجاز شیخ کی خدمات واپس لےلی تھیں۔
سینئرافسران کےتبادلے، فردوس شمیم نقوی کا چیف سیکریٹری سندھ کو خط
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر اورایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ کیا گیا، جس کے بعد سینئرپولیس افسران کےتبادلے پراپوزیشن لیڈرفردوس شمیم نقوی نےچیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھا ہے۔
خط میں کہاگیاہے کہ بغیر کیس انکوائری کےسینئرافسران کےتبادلےمشکوک ہیں ، وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر کا تبادلہ کیاگیا، اظفر مہیسر نے یوسف ٹھیلے والے کا بیان قلمبند کیاتھا،یوسف ٹھیلے والے نے بیان میں کہا تھا وزیراعلیٰ سےملنے جاتا تھا۔
خط میں کہا گیا ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے ردعمل کا اظہار کرتےہوئے پولیس افسر کا تبادلہ کیاتھا اور الزام عائد کیا کہ جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی پیپلز پارٹی کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں : سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے
فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ حالیہ ایکٹ کے مطابق پولیس افسران کابغیرانکوائری تبادلہ نہیں کیاجاسکتا، آئی جی افسران کے تبادلے پر راضی نہیں تھے، ان کی مرضی کے بغیر تبادلے کئےگئے، بحیثیت چیف سیکریٹری ایمانداری اورشفافیت سے کام کرنا چاہیے، پولیس افسران کے تبادلوں کے فیصلے پر فوری نظرثانی کی جائے۔
یاد رہے چند روز قبل ڈاکٹر رضوان کو صوبہ بدر کرنے کے معاملے پر مزید اختلافات سامنے آ گئے تھے اور چیف سیکریٹری کے حکم کے باوجود ایس پی ڈاکٹر رضوان نے عہدہ نہیں چھوڑا تھا۔
آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایس پی ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے روک دیا تھا ، ذرایع کا کہنا تھا کہ آئی جی نے سندھ حکومت کے فیصلے کے بعد ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے منع کیا ہے۔