لاہور: صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں قانون دانوں نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، وکلا نے مبینہ طور پر ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اپنے خلاف ایک ویڈیو وائرل کیے جانے پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا جس سے مریضوں اور تیمار داروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
وکلا نے ایمرجنسی میں توڑ پھوڑ کی، عمارت کے شیشے توڑ دیے جبکہ وکلا آپریشن تھیٹر میں بھی گھس گئے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر آصف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے اندر داخل ہو کر نعرے لگائے جو ڈاکٹر نظر آئے اسے مارا جائے، وکلا کے ڈر سے ڈاکٹرز مجبوراً اسپتال سے جان بچا کر بھاگے۔
انہوں نے کہا کہ وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک پی آئی سی میں موجود رہے کوئی پرسان حال نہیں، اس دوران آپریشن تھیٹر میں اندر سے تالے لگا کر 2 آپریشن جاری رہے۔ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر اسپتال میں تشدد کیا گیا۔
ڈاکٹر آصف نے کہا کہ صورتحال بے قابو ہے، پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی، وکلا نے اسپتال خالی کروا کر نعرے لگائے۔ حکومت ڈاکٹرز کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔
دوسری جانب سیکریٹری لاہور بار فیاض رانجھا کا کہنا تھا کہ وکلا کا معاملہ انتظامیہ سے ہے مریضوں کو تنگ نہیں کیا۔ وکلا نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے تو کارروائی ہوگی۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا ثبوت ملا تو وکلا کا لائسنس کینسل کریں گے۔
اس دوران صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد پی آئی سی پہنچیں تو انہیں اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ نصف گھنٹے انتظار کے بعد وہ بالآخر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیر اعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہنگامہ آرائی کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مریضوں کےعلاج میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور مجرمانہ اقدام ہے، پنجاب حکومت ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گی۔
پولیس اور وکلا آمنے سامنے
ہنگامہ آرائی کے کئی گھنٹوں بعد پولیس کو ہوش آیا تو پولیس کی جانب سے وکلا پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی تاہم اس دوران پی آئی سی میں وکلا کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی اطلاعات بھی آئیں۔
وکلا کی ہوائی فائرنگ کے بعد پولیس پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی، وکلا نے پولیس موبائل بھی توڑ دی۔
ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کا کہنا ہے کہ چند روز سے وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان مسئلہ چل رہا تھا۔ گزشتہ رات بھی مسئلے کو حل کر لیا گیا تھا۔ وکلا نے اسپتال کا گیٹ توڑا تو قانونی ایکشن لیا گیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عرفان کا کہنا ہے کہ وکلا کی ہنگامہ آرائی کے دوران پی آئی سی میں 6 مریض دم توڑ گئے۔
فیاض الحسن چوہان پر وکلا کا تشدد
اس دوران صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان وہاں پہنچے تو وکلا نے انہیں گھیر لیا اور ان پر شدید تشدد کیا۔ وزیر اطلاعات پولیس کو مدد کے لیے بلاتے رہے۔