اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جاری ہے جس میں 16 نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ سمیت چیف سیکریٹریز شریک ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل 16 نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گی۔
اجلاس میں سی سی آئی رپورٹ 2016 اور2017 منظوری کے لیے پیش کی جائے گی، صوبوں کو پانی کے خالص منافع پر عملدرآمد کے فارمولے پر بحث ہوگی۔ پیٹرولیم پالیسی 2012 کے ترمیمی مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔
ایل این جی درآمد کا معاملہ بھی مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے، حویلی شاہ بہادر، بلوکی پاور پلانٹس کی نجکاری کی سمری بھی کونسل کو بھجوا دی گئی۔ تیز ی سے بڑھتی ملکی آبادی پر قابو پانے کا معاملہ بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
اجلاس میں پانی کی تقسیم کے معاہدے پر اور پانی کی تقسیم کے معاہدے پر اٹارنی جنرل کی سفارشات بھی بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبوں کو فنڈز کی غیرقانونی منتقلی کا معاملہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سندھ کی جانب سے ایف بی آر کی غیرقانونی اورغیر آئینی کٹوتی کی سمری ایجنڈے کا حصہ ہے، سی جے ہائیڈروپاور منصوبے کے این او سی کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔ اجلاس میں چیئرمین واپڈا اور ارکان کی تقرری سے متعلق مسودہ بھی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ایل پی جی کی پیداوار پروزارت پیٹرولیم کو رائلٹی کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اجلاس میں قدرتی وسائل کی تقسیم پر آرٹیکل 158 اور 172 پر عمل کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔
اجلاس میں متبادل توانائی پالیسی 2019 منظوری کے لیے پیش کی جائے گی، اوگرا ترمیمی آرڈیننس 2002 بھی سی سی آئی اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔ پاکستان کی مردم شماری کے نتائج کا نوٹی فکیشن بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔