اشتہار

سدا بہار گیتوں کے خالق قتیل شفائی کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

سدا بہار گیتوں کے خالق قتیل شفائی کے یومِ پیدائش پر آج مداح ان کی یاد تازہ کررہے ہیں۔ قتیل شفائی کی شاعری پڑھی جارہی ہے اور ان کے مقبول گیت سماعتوں میں رس گھول رہے ہیں۔

الفت کی نئی منزل کو چلا، حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں، بانٹ رہا تھا جب خدا سارے جہاں کی نعمتیں، ستارو تم تو سو جاؤ جیسے لازوال گیتوں کے خالق قتیل شفائی کا تعلق ہری پور سے تھا۔ وہ 24 دسمبر 1919 کو پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد اورنگزیب تھا۔ شاعری کا سلسلہ شروع ہوا تو قتیل شفائی کے نام سے پہچان بنائی۔ یہ 1938 کی بات ہے۔

قتیل کی مقبولیت کی ایک وجہ سادہ انداز اور عام فہم شاعری ہے۔ پاکستان کے معروف گلوکاروں کی آواز میں قتیل شفائی کی غزلیں اور رومانوی گیتوں کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے۔

- Advertisement -

انھوں نے نغمہ نگاری کا آغاز فلم تیری یاد سے کیا تھا جب کہ غزل اور دیگر اصنافِ سخن میں بھی اپنے جذبات اور خیالات کو سادہ اور نہایت پُراثر انداز سے پیش کیا۔ دنیا بھر میں قتیل شفائی اردو شاعری کا ایک مستند اور نہایت معتبر حوالہ ہیں۔

1994 میں قتیل شفائی کو تمغۂ حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا جب کہ آدم جی ایوارڈ، امیر خسرو ایوارڈ سمیت دیگر اہم ایوارڈ بھی ان کے نام ہوئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں