کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ کے اجلاس کے دوران ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کو سختی سے کہا کہ میں کچھ نہیں جانتا، کچھ بھی کریں مگر کراچی کو اسٹریٹ کرائم سے پاک کریں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی غلام نبی میمن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسٹریٹ کرائم کافی حد تک کنٹرول کیا ہے، عوام اسٹریٹ کرائم میں بیان ریکارڈ نہیں کرواتے۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ملزم اسٹریٹ کرائمز کرتے رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 3 ماہ میں منشیات فروشی میں ملوث 3 ہزار افراد کو پکڑا۔ انسداد منشیات عدالتوں میں 12 سو چالان جمع کروائے گئے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے سختی سے اے آئی جی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ آپ کو کیا کرنا ہے۔ سمری کورٹ بنائیں یا دیگر اقدامات، کراچی اسٹریٹ کرائم سے پاک کریں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس کو شہریوں پر اپنا اعتماد بحال کرنا ہوگا۔
انہوں نے منشیات میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کو بھی سراہا اور کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی کسی کی سفارش کرے تو نہ مانیں۔
وزیر اعلیٰ نے اے آئی جی سے کہا کہ مجھے امن و امان کی صورتحال خاص طور پر اسٹریٹ کرائم ختم کر کے دیں۔
اجلاس میں سندھ ریونیو بورڈ (ایس بی آر) کے چیئرمین نے وزیر اعظم عمران خان کی تعمیری شعبے کی تجدید کی تجویز کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔
چیئرمین نے بتایا کہ وزیر اعظم کے ساتھ 2 اجلاس ہوچکے ہیں۔ تجویز تھی صوبائی سیلز ٹیکس سے تعمیراتی خدمات کو مستثنیٰ کیا جائے۔ اس پر پنجاب اور پختونخواہ راضی تھے تاہم سندھ اور بلوچستان نے تحفظات کا اظہار کیا۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ دوسری تجویز نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کو صوبائی سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے کی تھی۔ دوسری تجویز پر بھی سندھ اور بلوچستان رضا مند نہیں ہوئے۔