اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ ترقیاتی کاموں سے متعلق میئر کراچی نے مجھ سے کوئی گلہ نہیں کیا، میئرکراچی بااختیار ہوتے تو کہیں زیادہ تیزی سے کام ہوتا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ وفاق کے کراچی میں منصوبوں کا معائنہ کریں گے، وفاقی منصوبے کے لیے فوکل پرسن کا کردار بھی واضح کیا گیا تھا، گرین لائن پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے مزید فنڈز درکار تھے۔
اسد عمر نے کہا کہ کے فور منصوبے کو جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے، کراچی میں پانی بحران کے پیش نظرکے فور وقت کی ضرورت ہے، نیسپاک نے’’کے فور‘‘منصوبے پر دوبارہ ڈیزائننگ کا کام مکمل کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں وفاقی منصوبوں کو فنڈز فراہم کردیے گئے ہیں، سکھر حیدرآباد موٹروے کے لیے پبلک پرائیوٹ اتھارٹی نے کام شروع کردیا ہے، وزیراعظم جلد کراچی کا دورہ کر کے منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم ایل ون، ناردرن بائی پاس اور لیاری ایکسپریس وے کے منصوبوں پر بات ہوئی، سکھر سے حیدرآباد موٹروے پر 200 ارب روپے لاگت آئے گی، حکومت کے وسائل محدود ہیں اسی لیے نجی شعبے کی شراکت داری ضروری ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ جمہوری نظام میں سیاست ہر پارٹی کا حق ہے، کراچی، سندھ کےعوامی مسائل پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، پہلے کہا جاتا تھا کہ پی ٹی آئی کراچی سے ایک سیٹ بھی نہیں جیتے گی۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں سے متعلق میئر کراچی نے مجھ سے کوئی گلہ نہیں کیا، میئرکراچی بااختیار ہوتے تو کہیں زیادہ تیزی سے کام ہوتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان بار بار کہتے ہیں کہ اسد کراچی کے لیے کچھ کرنا ہے، کراچی کےعوام نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دیا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن ٹھیک کہتی ہے کہ 2020 تبدیلی کا سال ہے، پی پی اور مولانا فضل الرحمان نے ملک میں ترقی کبھی دیکھی نہیں ہے، 2020میں ملک میں ترقی ہوگی تو یہ ان کے لیے واقعی تبدیلی ہوگی۔