12.4 C
Dublin
جمعرات, مئی 16, 2024
اشتہار

بٹیر: کھیت کھلیان سے لڑائی کے میدان اور کھانے کی میز تک

اشتہار

حیرت انگیز

انڈے دینے والے چھوٹے پرندوں میں بٹیر کا تعلق مرغ کے خاندان سے ہے۔

انسان اس کے انڈے ہی نہیں کھاتا بلکہ بٹیر کا گوشت بھی دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی بٹیر کا گوشت کھایا جاتا ہے اور اس مقصد کے لیے اسے جال کی مدد سے پکڑا جاتا ہے۔

کہتے ہیں کہ بیسویں صدی میں فرانس کے ایک باورچی نے اس پرندے کے گوشت سے نہایت ذائقے دار پکوان تیار کیے تھے جن کا خوب شہرہ ہوا۔

- Advertisement -

ذائقے اور افادیت کی وجہ سے لوگ بٹیر کا گوشت کھانا پسند کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کے گوشت میں پروٹین شامل ہوتا ہے جو انسانی جسم کے لیے مفید ہے۔

یہ پرندہ مختلف فصلوں کے پکنے کے بعد کھیتوں اور ایسے مقامات پر نظر آتا ہے جہاں جھاڑیاں اور گھاس وغیرہ ہو۔ سردیوں میں بٹیر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جاتا ہے۔ اس پرندے کو جال لگا کر پکڑنے والے اسے پالتے بھی ہیں اور اس کے انڈے حاصل کرتے ہیں۔

یہ پرندہ پیدائش کے چھے ہفتے بعد ہی انڈے دینے کے قابل ہو جاتا ہے اور سال بھر میں یہ تقریبا 300 سو انڈے دیتا ہے۔
بٹیر صرف ہندوستان ہی میں نہیں دنیا بھر میں پالتو پرندے کے طور پر گھروں میں رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے انڈے اور گوشت بھی ہمارے پڑوسی ممالک کے علاوہ امریکا، جاپان، فرانس اور دیگر تمام ملکوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ہندوستان اور پاکستان کی بات کریں تو یہاں اس پرندے کو نہ صرف شوقیہ پالنے کا رواج ہے بلکہ بٹیروں کو لڑانے اور ان پر شرطیں لگانے والے بھی موجود ہیں۔ تاریخ کے صفحات میں یہ بھی لکھا ہے کہ مغلیہ دورِ حکومت کے زوال کے دنوں میں لکھنؤ میں بٹیر بازی زوروں پر تھی۔ اس زمانے میں عام لوگ ہی نہیں امرا اور دربار میں اہم منصب پر فائز شخصیات تک بٹیر کی لڑائی اور جال لگا کر اس پرندے کے پھنسنے کا نظارہ کرکے لطف اندوز ہوتے تھے۔
پاکستان میں پشاور، اٹک اور ملتان کے اضلاع کسی زمانے میں بٹیر بازی کے لیے مشہور تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں