لاہور: شاہی قلعے میں شادی کی تقریب کے انعقاد کی اصل کہانی اے آر وائی نیوز سامنے لے آیا، دوسری طرف ٹبی سٹی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹبی سٹی پولیس نے شاہی قلعے میں شادی کی تقریب کے انعقاد پر مقدمہ درج کر لیا، مقدمے میں نجی کمپنی کے ایگزیکٹو ایڈمن اسجد نواز اور عملہ نامزد کیا گیا ہے، مقدمہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر والڈ سٹی علی اسلام کے بیان پر درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے اتھارٹی کی اجازت کی شق نمبر 12 کی خلاف ورزی کی، پرائیویٹ ڈنر کو شادی کے فنکشن میں تبدیل کر کے دیر تک جاری رکھا گیا۔
ادھر اے آر وائی نیوز نے شادی کی تقریب کی اصل کہانی معلوم کر لی ہے، اور اس سوال کا جواب حاصل کر لیا ہے کہ لاہور کے شاہی قلعے میں شادی تھی یا کارپوریٹ ڈنر؟ معلوم ہوا ہے کہ فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے ایک کارپوریٹ ڈنر کے نام پر اجازت نامہ لیا گیا تھا جس کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹرکچر متاثر نہ کرنے کی واضح ہدایات دی گئی تھیں۔
ملک کے بڑے صنعتکار کے صاحبزادے کا ولیمہ، شاہی قلعہ شادی ہال میں تبدیل
تاہم، اجازت نامے کے برعکس کارپوریٹ ڈنر کی بہ جائے قلعے میں شادی کی تقریب منعقد کی گئی، ڈی جی والڈ سٹی لاہور کامران لاشاری کہتے ہیں کہ شاہی باورچی خانے میں دھوکے سے شادی کی تقریب ہوئی، جب کہ یہاں ثقافتی پروگرام کی اجازت لی گئی تھی، اس دھوکے بازی پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ رات تاریخی ورثے شاہی قلعہ لاہور میں ایک مال دار صنعت کارنے شادی کی تقریب برپا کی تھی، صنعت کار نے شاہی قلعے میں بیٹے کا ولیمہ دیا، جس کے لیے شاہی باورچی خانے میں قناتیں لگائی گئیں اور فانوس لٹکائے گئے۔ اس دوران بچا کھچا سامان اور کچرا قلعے کے کونوں میں پھینکا گیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ اس کے لیے سیاسی دباؤ اور لاکھوں کی رشوت دی گئی تھی۔