ٹورنٹو: کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام عائد کیا ہے کہ اگر امریکا خطے میں تناؤ پیدا نہ کرتا تو آج طیارے حادثے میں مرنے والے زندہ ہوتے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ اگر تناؤ میں اضافہ نہ ہوتا اور خطے میں کشیدگی نہ بڑھتی تو آج ایران میں نشانہ بننے والے طیارے کے مسافر زندہ ہوتے اور اپنی فیملیز کے ساتھ گھروں پر ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے عراق میں جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا تھا اور نہ ہی کارروائی کی پیشگی اطلاع دی۔
جسٹس ٹروڈو نے کہا کہ امریکی کارروائی کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھی جس کے جواب میں ایران نے میزائل فائر کیے جس کا نشانہ مسافر طیارہ بن گیا، جب تنازعات بڑھتے ہیں اور جنگ ہوتی ہے تو خمیازہ معصوم عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
واضح رہے بغداد ائیرپورٹ پر امریکی فضائی حملہ میں ایران کی القدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک ہوگئے تھے،جس کے بعد ایرانی حکومت نے امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
ایران کی فضائی حدود میں یوکرینی مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں سوار 176 مسافر موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے، اس جہاز میں کینیڈا سے تعلق رکھنے والے 62 مسافر سوار تھے۔
امریکا، کینیڈا، برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے گزشتہ روز الزام عائد کیا تھا کہ ایران نے طیارے کو میزائل سے نشانہ بنایا جس پر ایرانی حکام نے الزام کو بے بنیاد قرار دیا تھا، مگر آج ایرانی ایرواسپیس کمانڈر علی حاجی زادے نے یوکرین طیارےکی تباہی کی ذمےداری قبول کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ’جہاز کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا کیونکہ سیکیورٹی حکام اُسے کروز میزائل سمجھ بیٹھے تھے۔
انہوں نے افسوسناک واقعہ پر پوری قوم سے معافی بھی مانگی جبکہ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے بھی واقعے پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے معافی مانگی۔