برلن: جرمنی کی کاؤنٹر انٹیلیجنس نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ساڑھے پانچ سو کے قریب جرمن فوجی انتہا پسندی میں ملوث ہیں۔
فیڈرل جرمن آرمی کی کاؤنٹرانٹیلیجنس کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق جرمن فوج میں ساڑھے پانچ سو فوجی مبینہ طور پر دائیں بازو کی انتہا پسندی کی جانب راغب پائے گئے، ان تمام اہلکاروں اور افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی میں بڑھتے ہوئے انتہا پسندانہ واقعات بھی اسی سوچ کا شاخسانہ ہیں۔ یہ رپورٹ جرمن اخبار ‘بِلڈ اَم زونٹاگ‘ میں اتوار چھبیس جنوری کو شائع ہوئی۔
کاؤنٹر انٹیلیجنس سروس کے سربراہ کرسٹوف گرام نے اخبار بِلڈ اَم زونٹاگ کو بتایا کہ ’سن 2019 میں دائیں بازو کی انتہا پسندی سے جڑے تین سو ساٹھ واقعات درج کیے گئے، جن میں 14 فوجی ملوث تھے جن کے خلاف کارروائی کر کے انہیں سزائیں سنائی گئیں جبکہ مزید آٹھ فوجی دائیں بازو کی انتہاپسندی کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔
کرسٹوف گرام کا کہنا تھا کہ فوج کے چالیس اہلکار ایسے بھی ہیں، جو ملکی دستور کی اقدار کو پیش نظر رکھنے میں ناکام رہے ہیں، ایسے افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کا مقصد فوج میں انتہا پسندوں کو ملازمتوں سے صرف فارغ کرنا اور اُن کے ساتھیوں کو سامنے لانا ہے تاکہ آئین کی بالادستی قائم رہ سکے۔
سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ فوج میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کی جانب جھکاؤ رکھنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ وفاقی جرمن فوج میں مبینہ انتہا پسندی کے زیادہ تر واقعات کا تعلق خصوصی ایلیٹ دستے کے ایس کے (KSK) یا اسپیشل فورسز کمانڈ سے ہے۔
کرسٹوف گرام کے مطابق کے ایس کے سے تعلق رکھنے والے 20 اہلکاروں کے خلاف ضابطے کی کارروائی جاری ہے جبکہ فوج کے دیگر شعبوں کے مقابلے میں اسپیشل یونٹ یہ تعداد پانچ گنا زیادہ تھی۔