قیامِ پاکستان کے بعد ہی لاہور میں پنچابی فلمیں بننا شروع ہو گئی تھیں۔ مشہور ہے کہ فلم ساز، ہدایت کار اور اداکار نذیر نے پہلی پنجابی فلم بنائی تھی جو بزنس کے لحاظ سے خاصی کام یاب رہی۔
اس فلم کے پنجابی گیت بہت مقبول ہوئے تھے۔ اس کے بعد دیگر فلم سازوں نے بھی پنجابی فلمیں بنائیں جن کے لیے اس وقت کے مشہور شعرا نے گیت لکھے اور باکمال موسیقاروں نے ان کی دھنیں ترتیب دیں۔
فلم سازوں نے پنجابی گیتوں کو اُس دور کی مشہور آوازوں میں ریکارڈ کیا۔ یہ گیت جہاں فلم کی کام یابی کی بھی ایک وجہ بنے وہیں پاکستانی گلوکاراؤں کی شہرت اور مقبولیت کو بھی گویا پَر لگ گئے۔
یہاں ہم چند ایسے ہی گیتوں کا تذکرہ کر رہے ہیں جو اپنی خوب صورت دھنوں، مدھر آواز اور رسیلے بولوں کی وجہ سے آج بھی سامعین کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں اور ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
تیرے مکھڑے دا کالا کالا تل وے، وے منڈیا سیالکوٹیا، وے منڈیا سیالکوٹیا
نی میں اُڈی اڈی جاواں ہوا دے نال
مینوں رب دی سو تیرے نال پیار ہو گیا وے چنا سچی مچی
اساں جان کے میت لئی اکھ وے
https://youtu.be/joTA2YsbXnQ
نی کی کیتا تقدیرے توں رول بیٹھے دو ہیرے
https://youtu.be/eK0ZPoGhwQw
او چن چھپ گیا انکھیاں لا کے، دل لے گیا نین ملا کے