پترا جایا: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں، انتہا پسندی اور خودکش حملوں کا تعلق اسلام سے نہیں، مسلم قیادت مغربی معاشرے کو اسلام کا حقیقی تصور دکھانے میں ناکام رہی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ایڈوانس اسلامک اسٹڈیز کے انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے میرا وژن وہی ہے جو علامہ اقبال اور قائد اعظم کا تھا، قائد اعظم ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت ریاست کا قیام چاہتے تھے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ رسول ﷺ نے ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی تھی، پاکستان میں قانون کی عملداری سب سے پہلا اصول ہے۔ ریاست مدینہ میں انصاف اور مساوات کو بنیادی حیثیت حاصل تھی، ریاست مدینہ دنیا بھر میں عظیم ریاست کی مثال بنی اور تاریخ میں پہلی فلاحی ریاست بنی۔
انہوں نے کہا کہ معاشی حالات خراب ہونے کے باوجود ہم نے فلاحی ریاست کی بنیاد پر حکومت کا آغاز کیا، پاکستان کا تصور بھی مدینہ کی ریاست کے مطابق ہی تھا۔ بدقسمتی سے وقت کے ساتھ ہم اپنی درست سمت سے ہٹ گئے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتا ہوں۔ ہماری حکومت نے 60 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دیے، غریبوں کو مفت کھانا اور رہائش کے لیے 200 شیلٹر ہومز بنائے، پہلی بار نوجوانوں کو میرٹ پر قرضے اور تعلیمی وظیفے دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایلیٹ کلاس خود کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہے، مافیاز اور کارٹیل ملک کو پیچھے دھکیلنے کے درپے ہیں۔ پاکستان میں منافع خور مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کی مثال سامنے ہے جس نے کروڑوں افراد کو غربت سے نکالا۔ ملائیشیا ایک مہذب ملک ہے کیونکہ یہاں اقلیتوں کو برابری کے حقوق ہیں۔ مہاتیر محمد نے ملائیشیا کو ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں لا کھڑا کیا، ملائیشیا کا معاشرہ تحمل اور برداشت کے اوصاف سے مالا مال ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب میں مذہب کو اس طرح نہیں دیکھا جاتا جس طرح ہم دیکھتے ہیں، ہمارے لیے ہمارے پیغمبر ﷺ کا جو مقام ہے مغربی دنیا اس بات سے ناآشنا ہے۔ مذہب کو کبھی کسی پر زبردستی نافذ نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم میں جاپانی پائلٹس خود کش مشن پر تھے، کسی نے ان کے مذہب کو نشانہ بنایا؟ تامل ٹائیگرز نے خودکش حملوں کا آغاز کیا مگر کسی نے ان کے مذہب کا نام نہیں لیا۔ مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں انتہا پسندی اور خودکش حملوں کا اسلام سے تعلق نہیں۔ مغرب میں اسلام اور اس کی تعلیمات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام اوردہشت گردی کو جدا کر کے دکھانے کی ضرورت ہے، مسلم قیادت مغربی معاشرے کو اسلام کا حقیقی تصور دکھانے میں ناکام رہی۔ نوجوان نسل کو فلاح اور مساوات کے اسلامی شعار سکھانے کی ضرورت ہے، دنیا کو بتانا ہوگا مذہب کا غلط تصور پیش کرنے والے اسلامی اصولوں سے لاعلم ہیں۔