تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

عمران فاروق قتل کیس سماعت: ’معظم ایم کیو ایم سیکریٹریٹ سے باہر نکلا تو کانپ رہا تھا‘

اسلام آباد: ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں دو گواہان نے معین الدین شیخ اور اکبر الدین نے بھی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تیسرے روز بھی عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں دو گواہان نے ویڈیو لنک کے ذریعے  اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

اس موقع پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے مالک مکان سے سوال کیا کہ ’کیا آپ نے پولیس کے سامنے قتل کیس میں بیان ریکارڈ کرایا تھا؟‘۔ معین الدین (مالک مکان) نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے 2013 میں پولیس کو بیان ریکارڈ کرایا۔

انہوں نے بتایا کہ محسن علی سید 2010 میں میرے لندن کے گھر پر رہا، وہ اُسی دکان پر کام کرتا تھا جہاں میری ملازمت تھی، اُسے رہائش کے لیے کمرے کی تلاش تھی تو محسن نے مجھے اپنے پاسپورٹ اور اسٹوڈنٹ کارڈ کی کاپی دی جس کے بعد میں نے اُسے اپنے گھر کا کمرہ کرائے پر دیا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عمران فاروق کی قتل سے پہلے اپنے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، شمائلہ فاروق

مالک مکان شیخ معین الدین نے بتایا کہ میں محسن سے ہر ہفتے 40 پاؤنڈ کرائے کی مد میں لیتا تھا، ایک روز محسن سے کامران نامی شخص ملنےآیا اور پھر ستمبر 2020 میں محسن اچانک غائب ہوگیا، میں اُس کے نمبر پر فون کیا مگر جواب نہ ملا جس کے بعد میں نے کالج رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہاں بھی نہیں جارہا۔

شیخ معین الدین کے مطابق محسن کے لاپتہ ہوجانے کے بعد میں نے پولیس کو اطلاع دی اور کامران کا حلیہ بتایا، تھانے میں موجود خاتون پولیس اہلکاربےمجھےبتایا کہ محسن کو ملک بدر (ڈی پورٹ) کردیا گیا۔

دوسرے گواہ کا بیان

اکبر الدین نے بتایا کہ میں نے ملزم محسن علی کو ہیتھرو ایئرپورٹ ٹرمینل 4سے اپنی گاڑی میں بیٹھایا، وہ کسی بات میں دلچسپی نہیں لے رہا تھا، وہ صرف مِل ہِل علاقےکے بارے میں جاننا چاہتا تھا، ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل بھی اسی علاقے میں ہوا۔

گواہ نے بتایا کہ ملزم معظم علی خان کا تعارف ایک دوست شہزاد کے توسط سے ہوا جس کے بعد اُس نے میرے گھر پر قیام کیا، معظم علی بانی متحدہ کی شادی میں شرکت کرنے آیا تو اُس وقت ملاقات ہوئی جس کے بعد ہم دونوں میں دوستی ہوگئی، وہ مجھے پاکستان سے بھی کالز کیا کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس، برطانوی پولیس نےانتہائی اہم شواہدعدالت میں پیش کر دیے

اکبر الدین نے بتایا کہ میں معظم کو ایم کیو ایم کے سیکریٹریٹ بھی لے کر گیا، وہ 2 گھنٹے بعد جب باہر نکلا تو کانپ رہا اور مسلسل سگریٹ پھونک رہا تھا، پھر اُس نے بتایا کہ محسن نامی رشتے دار پاکستان سے آرہا ہے، اُس کا بہت خیال رکھنا۔

گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل کیس میں ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران، اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پولیس اہلکار بھی اپنے بیانات ریکارڈ کراچکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -