اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 15 سالہ لڑکی کی گمشدگی کیس میں پنجاب پولیس کو آخری مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اب بھی پیشرفت نہ ہوئی تو آئی جی پنجاب کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈیرہ غازی خان کی رہائشی 15 سالہ لڑکی کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس کو آخری موقع دے دیا۔
سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت تک پیشرفت نہ ہوئی تو انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب خود پیش ہوں۔ آئی جی پنجاب دیگر صوبوں سے بھی مدد لیں اور لڑکی کی بازیابی یقینی بنائیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ ایک سنگین جرم ہے، 3 سال گزر گئے تاحال لڑکی بازیاب نہیں ہوسکی۔ پولیس نے کتنے لوگوں کو اس کیس میں گرفتار کیا؟
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب فیصل چوہدری نے کہا کہ 11 لوگوں کو گرفتار کیا ان کا چالان بھی جمع کر چکے۔
لڑکی کے والدین کے وکیل نے عدالت سے ہائی پاور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی استدعا کی۔ وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت چاروں صوبوں کے افسران، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی جے آئی ٹی بنائے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ملٹری خفیہ اداروں کو ملوث نہیں کرنا چاہتے، ڈی پی او صاحب کیا آپ کوئی پیشرفت دکھا سکتے ہیں؟ ڈیرہ غازی خان کے ڈی پی او نے کہا کہ ہر طرح کی کوشش کر چکے لڑکی بازیاب نہیں ہوسکی۔
ڈی پی او نے کہا کہ لڑکی نے اپنی مرضی سے گھر چھوڑا ہے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے برہمی سے کہا کہ بھول جائیں اس بات کو۔
انہوں نے کہا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں آپ کے ضلع میں انسانی اسمگلنگ ہو رہی ہے جس پر ڈی پی او نے کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 2 ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔