تازہ ترین

دیہاتی لڑکی….ایک نظم

سچی بات پہ جھوٹی قسمیں کھاتی لڑکی
میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

ہنستی ہے تو گال بھنور دکھلاتے ہیں
دائیں ہونٹ پہ تِل ہے، اور شرماتی لڑکی
میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

کل تک جس کی یار، گلابی اردو تھی
انگلش بول کے خود پہ ہے اتراتی لڑکی
میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

بھاگے دوڑے، تتلی پکڑے، بوسہ دے
غصہ کرتی، پھولوں پر چِلاتی لڑکی
میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

آ جائے نہ یار کسی کے جھانسے میں
ایک تو بھولی، اوپر سے جذباتی لڑکی
میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

اس کی ہر ہر بات میں بچپن بستا ہے
گود میں لے کر گڑیا کو سمجھاتی لڑکی
میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

اب تک اس میں، گاؤں کی عادت باقی ہے
بیچ سڑک پر سَر کو ہے کھجلاتی لڑکی
میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

لاکھ ہنسے پر، روگ تو ظاہر ہوتے ہیں
ذرا سی آہٹ پر جو ہے گھبراتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

 

زیارت معصوم، ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے اویس احمد ویسیؔ کا کلام

Comments

- Advertisement -