بیجنگ: نہایت مہلک اور نیا وائرس COVID 19 دنیا بھر میں بے قابو ہو گیا ہے، اب تک وائرس 103 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، جب کہ اس کے متاثرین کی تعداد 107,420 ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مہلک کرونا وائرس سے دنیا بھر میں اموات کی تعداد 3652 ہو گئی ہے، جب کہ 60910 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، چین کے بعد سب زیادہ اموات اٹلی میں ہوئیں، جہاں ہلاک افراد کی تعداد 233 ہو گئی۔ اٹلی کی سیاسی جماعت کے سربراہ نیکولا زنگریٹی میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی۔
نیکولا زنگریٹی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ انھوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ (الگ تھلگ) کر لیا ہے، گھر والے بھی احتیاط کر رہے ہیں، محکمہ صحت کے حکام ان تمام لوگوں سے رابطہ کر رہا ہے جنھوں نے میرے ساتھ قریب رہ کر کام کیا۔ میں کہتا ہوں کہ ڈرنے کی کوئی بات نہیں، ہم اس مرض کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
اٹلی نے آج بڑا اعلان کرتے ہوئے 16 ملین (ایک کروڑ ساٹھ لاکھ) افراد کو قرنطینہ (الگ تھلگ) کر لیا ہے، اٹلی کے وزیر اعظم نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 3 اپریل تک لمبارڈی اور دس دیگر علاقوں سے لوگ نہ باہر نکلیں گے نہ وہاں کوئی جائے گا۔ اٹلی کا اپنے شمالی علاقے لمبارڈی کو قرنطینہ کرنا ایک ایسا فیصلہ ہے جس کی نظیر موجود نہیں ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو قرنطینہ کیا گیا ہو۔ پہلی مرتبہ لاکھوں لوگوں کو تین اپریل تک لاک ڈاؤن میں ڈال دیا گیا ہے۔
ادھر فرانس میں ایک اور پارلیمنٹیرین وائرس کا شکار ہو گیا ہے، اور اموات کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ ایران میں اموات کی تعداد 145 ہو گئی جب کہ 5 ہزار سے زیادہ متاثر ہیں۔ ایرانی رکن پارلیمنٹ فاطمہ رہبر کرونا کے باعث انتقال کر گئیں، اس سے قبل ایران کی پارلیمنٹ کے رکن محمد علی رمضانی دستک بھی کرونا سے انتقال کر گئے تھے۔
برطانیہ میں 209 کیس رپورٹ ہوئے، جب کہ 2 افراد ہلاک ہوئے ہیں، امریکا میں اموات کی تعداد 19 ہو گئی۔
چین کے شہر چوانجو میں ہوٹل کی عمارت گر گئی جس میں 4 افراد ہلاک ہو گئے، ہوٹل میں کرونا وائرس کے متاثرین کو قرنطنیہ میں رکھا جا رہا تھا، ملبے سے لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے، 38 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
ادھر آکسفرڈ میں کرونا وائرس کے مزید 2 کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے، متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہو گئی، آکسفرڈ میں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے پر عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، شہریوں نے بنیادی اشیائے ضروریہ ذخیرہ کرنا شروع کر دیا، مارکیٹوں کے شیلف خالی ہونا شروع ہو گئے۔