اشتہار

کرونا وائرس، حاملہ خواتین کے لیے اہم ہدایات

اشتہار

حیرت انگیز

لندن: برطانیہ کے طبی ماہرین کرونا وائرس کے پیش نظر حاملہ خواتین کے لیے اہم ہدایات جاری کر دیں۔

ماہرین کے مطابق حاملہ خواتین اپنے ڈاکٹرز سے رابطے میں رہیں اور علامات ظاہر ہونے پر فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ ماں اور بچے کو کسی بھی نقصان سے بچایا جاسکے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین دوران حمل عوامی تقاریب میں شرکت سے گریز کریں کیونکہ اگر وہ کرونا سے متاثر ہوئیں تو اس سے بچہ بھی براہ راست متاثر ہوسکتا ہے۔

- Advertisement -

رائل کالج نے اس حوالے سے گائنا کولوجسٹ کی رائے لی جس کی روشنی میں خواتین کے لیے ہدایت نامہ تیار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں نصف سے زیادہ حاملہ خواتین موٹاپے یا زائد وزن کا شکار

ماہرین کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس خواتین کے لیے حساس معاملہ ہے کیونکہ  دورانِ حمل اُن کا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے اور انہیں وائرس آسانی سے متاثر کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ماں کا دودھ سے کرونا وائرس بچے میں منتقل نہیں ہوتا۔ ڈاکٹرز کے مطابق اگر کوئی خاتون کرونا وائرس سے متاثرہ شخص سے چودہ روز پہلے تک تعلق میں رہیں تو انہیں زچگی سے قبل قرنطینہ میں رکھا جائے۔

ڈاکٹر ایڈوارڈ مورس کا کہنا تھا کہ ’ہم نے یہ رپورٹ ماہرین کے مشاہدات کی روشنی میں تیار کی جس سے دنیا بھر کی خواتین کو فائدہ پہنچے گا اور پیدا ہونے والا بچہ بھی محفوظ رہے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی کمپنیاں ’حاملہ خواتین‘ کو بوجھ سمجھتی ہیں: تحقیق

انہوں نے بتایا کہ ہم نے یہ ہدایات تمام اسپتالوں کو ارسال کردیں اور ڈاکٹر کو ہدایت کی کہ اگر کوئی حاملہ خاتون کرونا سے متاثر ہوئیں یا متاثرہ شخص سے تعلق میں رہی ہوں تو انہیں لیبر روم کی جگہ آئسولیشن وارڈ منتقل کیا جائے اور ڈلیوری میں تاخیر کی جائے۔

رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے صدر پروفیسر رسل وائنر نے کہا کہ  کرونا وائرس سے متاثر ماؤں اور ان کے بچوں کو علیحدہ نہ کیا جائے،اس طرح ماں اور بچے دونوں کی صحت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں مزید شواہد سامنے آنے پر ہم اپنی سفارشات پر نظرثانی کریں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں