اسلام آباد : وزارت انسانی حقوق نے کورونا وبا پر اقدامات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس کے مطابق ملک بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچاس سال سے زائد عمر کے قیدیوں کو الگ بیرک میں منتقل کردیا گیاہے، قیدیوں کی رہائی کے کیس کی سماعت کل سپریم کورٹ ہوگی, وزارت انسانی حقوق نے کورونا وائرس پر اقدامات پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں، پنجاب کی اکتالیس جیلوں میں گنجائش بتیس ہزارچارسو ستر قیدیوں کی ہے لیکن وہاں پر پینتالیس ہزار تین سو چوبیس قیدی موجود ہیں۔
سندھ کی چوبیس جیلوں میں تیرہ ہزار پانچ سو اڑتیس قیدی رکھنے کی جگہ ہے جب کہ سولہ ہزار تین پندرہ مجرم قید ہیں۔
خیبرپختونخوا میں بیس جیلیں ہیں جن میں چارہزار پانچ سو انیس قیدی رکھے جا سکتےہیں لیکن وہاں نو ہزار نو سو قیدی موجود ہیں۔
اس کے علاوہ بلوچستان میں صورتحال مختلف ہے،جہاں دوہزار پانچ سو پچاسی قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن وہاں پر دو ہزار ایک سو بائیس افراد قید ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں قیدی تو زیادہ ہیں لیکن ڈاکٹروں کی پینتالیس اسامیاں خالی ہیں، سندھ کی جیلوں میں سینتیس، خیبر پختونخوا کی جیلوں میں ڈاکٹروں کی انیس آسامیوں پر ڈاکٹرز تعینات نہیں، بلوچستان کی جیلوں میں میں بھی سات ڈاکٹروں کی آسامیاں خالی ہیں۔
وزارت انسانی حقوق نے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک بھر کی تمام جیلوں میں کورونا وائرس پرآگاہی سے متعلق بینرز لگائے گئے ہیں، قیدیوں اورعملے کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی بھی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ رپورٹ اور قیدیوں کی رہائی کے کیس کی سماعت کل سپریم کورٹ ہوگی۔