کوئٹہ: بلوچستان میں ینگ ڈاکٹرز نے سروسز بند کر دیں، ترجمان ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں ڈاکٹرز خود سورس آف انفکیشن بن چکے ہیں، ڈاکٹرز کی وجہ سے کروناو وائرس پھیل رہا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اب تک حکومت سے کسی قسم کے مذکرات نہیں ہوئے، ہم نے سروسز بند کر دی ہیں، پولیس نے ڈاکٹروں کو دہشت گرد سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا، ڈاکٹر کرونا کا شکار ہو رہے ہیں اور حکومت حفاظتی کٹس نہیں دے رہی۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت بلوچستان حفاظتی کٹس بھی نہیں خرید سکتی؟
خیال رہے کہ کوئٹہ میں کرونا وائرس سے جنگ لڑنے والے فرنٹ لائن سولجرز ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے احتجاجی مظاہرے پر گزشتہ روز بدترین لاٹھی چارج کیا گیا تھا اور ڈاکٹرز سمیت دیگر طبی عملے کو گرفتار کیا گیا تھا، جس پر ینگ ڈاکٹرز نے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز روک دی ہیں۔
ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ہر حال میں ترجیحی بنیادوں پر سامان دیا جائے،وزیراعظم
اس سلسلے میں صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان ڈاکٹر یاسر اچکزی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 ڈاکٹر اور 2 پیرامیڈیکل اسٹاف میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اب تک صرف 25 سے 30 ڈاکٹرز کے ٹیسٹ ہوئے ہیں، اور 400 سے 500 ڈاکٹرز ہیں جن کے ٹیسٹ ہونا باقی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز خود متاثر ہو رہے ہیں، کوئٹہ میں سورس آف انفیکشن ڈاکٹر بن چکے ہیں، ان حالات میں بھی حفاظتی سامان مہیا نہیں کیا جا رہا، کوئٹہ میں ڈاکٹرز کے لیے آئسولیشن کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔
ڈاکٹر اور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا، ظفر مرزا
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کا سورس آف انفیکشن بننا کرمنل ایکٹ ہے، بلوچستان میں ڈاکٹرز اپنی حفاظت کے لیے ذاتی کٹس خرید رہے ہیں۔ حکومت نے کہا تھا کہ 3 ہزار ڈاکٹرز کی ضرورت ہے لیکن فی الوقت صرف 5 سو ڈاکٹرز بھرتی کیے جائیں گے، وہ بھی ابھی تک نہیں ہوا۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل 25 ہزار این 95 ماسک اور 32 ہزار سرجیکل ماسک تقسیم کیے ہیں، صرف گوگلز ڈاکٹرز کو فراہم نہیں کیے جا سکے، گوگلز مارکیٹس میں بھی دستیاب نہیں، 500 ڈاکٹرز کی بھرتیوں کا مرحلہ جلد شروع ہوگا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز لیاقت شاہوانی نے دعویٰ کر دیا تھا کہ ڈاکٹرز کو تمام سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
ادھر کرونا وائرس کے باعث بلوچستان میں لاک ڈاؤن ہے، کارباری مراکز، ہوٹلز، مارکٹیں 15 ویں روز بھی بند ہیں، کریانہ، تندور، سبزی، پھل اور میڈیکل اسٹورز کو استثنیٰ حاصل ہے، کوئٹہ شہر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور رکشوں میں سفر پر بھی پابندی عائد ہے۔