اشتہار

سعودی عرب: جعلی کرفیو پاس بنانے والوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

اشتہار

حیرت انگیز

ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ کرفیو پاسز میں جعل سازی کرنے اور انہیں استعمال کرنے والوں کو کڑی سزاؤں کا سامنا کرنا ہوگا جس میں ایک سے 5 برس تک قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق پبلک پراسیکیوشن جنرل کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے نافذ کیے جانے والے کرفیو پاسز میں جعل سازی کرنے اور انہیں استعمال کرنے والوں کو کڑی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پبلک پراسیکیوشن جنرل کی جانب سے ٹویٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو اس وبائی مرض سے محفوظ رکھا جا سکے۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے کرفیو پاسز جاری کیے جاتے ہیں تاکہ شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو اشیائے ضروریہ کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے۔

- Advertisement -

بیان کے مطابق کرفیو پاسز کو جعلی طور پر تیار کرنے، ان میں رد و بدل کرنے اور کسی بھی قسم کا اضافہ یا کمی کرنے والے قانونی طور پر مجرم شمار کیے جائیں گے۔

انتباہی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی کرفیو پاس کی تیاری اور تقسیم میں کسی بھی نوعیت کا تعاون کرنے اور اسے استعمال کرنے والے بھی قانون شکنی کے مرتکب قرار پائیں گے۔

کرفیو پاسز میں جعل سازی کی سزا کے حوالے سے ادارہ پراسیکیوشن جنرل کا کہنا تھا کہ کرفیو پاسز میں جعل سازی کرنے پر ایک سے 5 برس تک قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا دی جائے گی، علاوہ ازیں جرم میں استعمال ہونے والی تمام اشیا و رقوم بھی بحق سرکار ضبط کر لی جائیں گی۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ریاض کرائم برانچ نے 3 رکنی گروہ کو انتہائی ڈرامائی انداز میں گرفتار کیا تھا جو جعلی کرفیو پاس تیار کر کے 3 ہزار ریال فی پاس فروخت کرتے تھے۔

واضح رہے کہ مملکت کے مختلف شہروں میں وزارت داخلہ نے کرفیو پاسز کے لیے ڈیجٹل طریقہ کار متعارف کروایا ہے جس کی پابندی کرنا ہر ایک پر لازم ہے۔

پاس کے بغیر کرفیو کے اوقات میں گرفتار ہونے والے کو 10 ہزار ریال جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا، کرفیو میں ہیوی ٹرانسپورٹ، فوڈ ڈلیوری، اشیائے خور و نوش سپلائی کرنے والے اور لاجسٹک کے شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو ان کے اداروں کی جانب سے پاسز جاری کروائے جاتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں