تازہ ترین

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

ہمارے لیے قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے...

کیا کرونا وائرس کسی لیبارٹری میں بنا؟ تحقیق سے کیا سامنے آیا

واشنگٹن: امریکی صدر کے دعوؤں کے برعکس امریکا کی انٹیلی جنس کمیونٹی نے کرونا وائرس کی تخلیق کے سلسلے میں بڑا اعتراف کر لیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی انٹیلی جنس کمیونٹی نے اعتراف کیا ہے کہ کرونا وائرس انسان کا تیار کردہ یا مصنوعی طریقے سے پیدا کردہ نہیں ہے۔

امریکا کے آفس آف دی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے وسیع سائنسی اتفاق رائے پایا جاتا ہے، یہ کمیونٹی بھی اس سے متفق ہے کہ کو وِڈ نائنٹین جینیاتی ترمیم کا نتیجہ نہیں، نہ ہی یہ وائرس انسان نے بنایا ہے۔

کرونا وبا کا آغاز ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی سے ہوا: ٹرمپ

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی دستیاب معلومات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ کرونا وائرس انسان کا تخلیق کردہ یا مصنوعی طریقے سے پیدا کردہ نہیں ہے۔

یو ایس انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ پوری انٹیلی جنس کمیونٹی مسلسل امریکی پالیسی سازوں اور کو وِڈ 19 کا مقابلہ کرنے والوں کو مدد فراہم کرتی رہی ہے، کمیونٹی نے ہمیشہ نیشنل سیکورٹی کرائسز کے دوران تحقیق اور تجزیے کے لیے وسائل کی فراہمی میں اضافہ کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی سامنے آنے والی خفیہ معلومات کا بھی باریک بینی سے جائزہ لے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کرونا کسی متاثرہ جانور سے پھیلا یا ووہان کی ایک لیبارٹری میں ایک حادثے کا نتیجہ تھا۔

واضح رہے کہ اس وائرس کے بارے میں پہلے خیال تھا کہ یہ ووہان میں جانوروں کی مارکیٹ سے پھیلا تاہم اب خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر قریبی وائرس ریسرچ لیبارٹری سے پھیلا۔

Comments

- Advertisement -