تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے؟

مرزا غالب کی یہ مشہور غزل آپ میں سے اکثر قارئین نے پڑھی بھی ہو گی اور مختلف غزل گائیکوں کی آواز میں‌ یہ کلام سنا بھی ہو گا۔ یہ غزل مختصر بحر اور سہلِ ممتنع کی خوب صورت مثال ہے۔

غالب کو ابتدا میں ان کے موضوعات اور مشکل گوئی کی وجہ سے پسند نہ کیا گیا، مگر جب انھوں نے مختصر اور رواں بحروں کا انتخاب کیا تو سننے والے داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ آج ہندوستان ہی کیا، دنیا بھر میں‌ جہاں‌ کہیں‌ اردو شاعری کی بات ہوتی ہے تو غالب کو ضرور یاد کیا جاتا ہے۔

مرزا غالب کی یہ غزل آپ کے ذوق مطالعہ کی نذر ہے۔

غزل

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے

ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے

میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے

جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے

سبزہ و گل کہاں سے آئے ہیں
ابر کیا چیز ہے، ہوا کیا ہے

ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے

ہاں بھلا کر ترا بھلا ہوگا
اور درویش کی صدا کیا ہے

جان تم پر نثار کرتا ہوں
میں نہیں جانتا دعا کیا ہے

میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ
مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے

Comments

- Advertisement -