حیدر بخش جتوئی عوام میں ’’بابائے سندھ‘‘ کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔
یہ وہ لقب ہے جس سے ان کے ہر دل عزیز ہونے اور عوام میں ان کی مقبولیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، لیکن حکومتِ پاکستان کو ان کی وفات کے بعد ہلالِ امتیاز عطا کرنے میں 30 سال لگے۔ آج حیدر بخش جتوئی کی برسی ہے۔
ان کی شہرت ہاری راہ نما اور شاعر کے طور پر تھی۔ لاڑکانہ ان کا آبائی علاقہ تھا جہاں وہ 1900 میں پیدا ہوئے۔ بمبئی یونیورسٹی سے گریجویشن اور آنرز کے بعد سرکاری ملازمت کا سلسلہ شروع ہوا اور ڈپٹی کلکٹر کے عہدے تک پہنچے۔
حیدر بخش جتوئی نے سرکاری ملازمت چھوڑ کر ہاری تحریک میں شمولیت اختیار کی تھی اور 1950 میں ہاری کونسل نے ان کا مرتب کردہ آئین منظور کیا جس کے بعد ان کی جدوجہد کے نتیجے میں قانونِ زراعت منظور ہوا۔ وہ ہاریوں کے حق میں آواز اٹھانے کی پاداش میں جیل بھی گئے۔ عوام اور پسے ہوئے طبقے کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے اور جدوجہد کرنے کی وجہ سے لوگ ان کی بہت عزت کرتے تھے اور انھیں اپنا حقیقی مسیحا اور راہ نما مانتے تھے۔
ہندوستان میں جدوجہدِ آزادی پر ان کی ایک نظم کو شاہ کار کا درجہ حاصل ہے۔ 21 مئی 1970 کو حیدر بخش جتوئی وفات پاگئے تھے۔