تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

غیر ملکی تحقیقاتی کمیٹی نے طیارے کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا

کراچی: حادثے کا شکار ہونے والے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے طیارے کی تحقیقات کرنے والی فرانسیسی ماہرین کی ٹیم نے ایئربس 320 کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔

نمائندہ اے آر وائی کے مطابق پی آئی اےطیارہ حادثےکی تحقیقات کرنے والی فرانسیسی ماہرین کی ٹیم نے اے 320 ایئربس کا ایک سال کا مکمل ڈیٹا طلب کیا، جس میں پوچھا گیا ہے کہ طیارہ ایک سال میں کتنی بار گراؤنڈ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق فرانسیسی ماہرین کی ٹیم نے طیارے کی چیک لسٹ کے مطابق خرابیوں پر ہونے والے کام کی تفصیلات بھی طلب کیں جبکہ گزشتہ سال کےدوران انجن نے دوران پرواز کتنے چکر مکمل کیے اس کا ریکارڈ بھی مانگا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم نے پوچھا ہے کہ ایک سال میں طیارےکو کتنی بارچیکنگ کےمراحل سےگزاراگیا، لینڈنگ گیئر کی کتنی بار تکنیکی بنیادوں پر سروسزکی گئیں ، طیارےکی اہم ٹیکنیکل سروسزمیں کن انجینئرز نےکام کیا اور ایئربس کی خرابیوں کودور کرنےکیلئےکیا وسائل اورپرزہ جات استعمال کیےگئے۔

مزید پڑھیں: پی ائی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات میں پیش رفت

فرانسیسی ٹیم نے پی آئی اے کے عملے سے استفسار کیا کہ طیارے کے الارمنگ سسٹم میں کبھی خرابی پیدا ہوئی؟۔ فرانسیسی تحقیقاتی کمیٹی نے پی آئی اے حکام سے اس ضمن میں بریفنگ بھی لی۔

پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق ایئربس کی ٹیم کو طیارےکاتمام ریکارڈفراہم کیاجائےگا اور انہیں تحقیقات کے دوران جن چیزوں کی ضرورت ہوگی اُن کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ٹیم  کو آج واپس روانہ ہونا تھا مگر ماہرین نے کراچی میں پانچ روز تک اپنا قیام بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ فرانسیسی ٹیم نے جائے حادثہ، رن وے کا معائنہ کیا اور شواہد بھی اکٹھے کیے جبکہ ماہرین نے ایئرٹریفک کنٹرولر اور اپروچ ٹاور کنٹرولر سے تحقیقات بھی کی ہیں۔

Comments

- Advertisement -
محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین اے آروائی نیوز سے وابستہ سینئر صحافی ہیں اور ایوی ایشن سے متعلقہ امور کی رپورٹنگ میں مہارت رکھتے ہیں