تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

اداکارہ کے دیدار سے محروم شاعر نے کیا کیا؟

جوش ملیح آبادی کی خود نوشت "یادوں کی بارات” ایک ایسی کتاب ہے جس نے اپنے زمانے کی کئی بلند پایہ اور مشہور شخصیات کی نجی زندگی کو گویا سب کے سامنے عریاں کر دیا، لیکن یہی نہیں انھوں نے خود اپنے بارے میں بھی وہ سب لکھا جس نے ان کی شخصیت کو متنازع بنا دیا تھا۔

جوش ایک قادر الکلام شاعر تھے اور علم و ادب کی دنیا میں شہرت کے ساتھ ساتھ بہت بدنام بھی۔ ان کی حسن پرستی مشہور ہے۔ جوش صاحب رباعی کے بھی زبردست شاعر تھے۔ ان کی ایک رباعی پڑھیے جس کا پس منظر آپ کی دل چسپی کا باعث بنے گا۔

کہتے ہیں بمبئی (ممبئی) میں جوش ملیح آبادی ایک ایسے مکان میں ٹھہرے جس میں اوپر کی منزل پر ایک اداکارہ رہتی تھی، لیکن مکان کی ساخت کچھ ایسی تھی کہ اس کا دیدار نہ ہو سکتا تھا، ایک روز جوش نے اس پر یہ رباعی لکھی۔

میرے کمرے کی چھت پہ اُس بُت کا مکان
جلوے کا نہیں ہے پھر بھی کوئی امکان
گویا اے جوش میں ہوں ایسا مزدور
جو بھوک میں ہو سر پہ اُٹھائے ہوئے خوان

(ادبی دنیا کے لطائف اور مختلف شخصیات کے تذکرے)

Comments

- Advertisement -