اشتہار

ہاتھ میں کیمرا پکڑ کر لوگ، خوب دیتے رہے ہمیں امداد(شاعری)

اشتہار

حیرت انگیز

گلگت بلتستان کے باسی شہزاد مہدی اردو زبان اور ادب سے لگاؤ رکھتے ہیں۔ اپنے ادبی رجحان کے سبب تخیل سے تخلیق کا مرحلہ طے کرنے والے اس نوجوان نے جذبات اور احساسات کے اظہار کے لیے شاعری کو پسند کیا۔

شہزاد مہدی نے نظم اور غزل دونوں اصناف میں طبع آزمائی کی ہے۔ باذوق قارئین کے لیے ان کی ایک غزل پیش ہے۔

غزل
دل میں قیدی بنی کسی کی یاد
اشک آنکھوں سے ہو گئے آزاد

- Advertisement -

دل کے گوشے نہیں سنبھلتے ہیں
خاک بستی کوئی کریں آباد

تیری پستی کا ذکر چھیڑا تو
خُلد میں رو پڑے ترے اجداد

ہاتھ میں کیمرا پکڑ کر لوگ
خوب دیتے رہے ہمیں امداد

موت پر کیسی تعزیت بھائی
عید پر کون سی مبارک باد!

تری آنکھوں کو دیکھ لینے سے
ہلنے لگتی ہے روح کی بنیاد

تھوڑا مغرور ہے مگر اک دن
دوست بن جائے گا مرا، شدّاد

جاؤ اب کوئی بھی نہیں ہے یہاں
جاؤ اب مر گیا ترا شہزاد

شاعر: شہزاد مہدی

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں