اسلام آباد : وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ حکومت نے1200ارب کامعاشی پیکج دیا لیکن پھر بھی حکومت تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صعنت و پیداوار حماد اظہر نے سینٹ اجلاس میں کیا، انہوں نے کہا کہ فاروق نائیک کی سربراہی میں کمیٹی نے بہترین تجاویز پیش کیں، کہا گیا کہ کرونا سے پہلے بھی معیشت کی بری حالت تھی، حکومت تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سےخسارہ ہواہے لیکن ہماری برآمدات میں 20 فیصد اضافہ ہوچکا تھا البتہ کورونا وائرس کی وجہ سے جی ڈی پی پر 6 فیصد اثر پڑا۔
حماد اظہر نے اجلاس کے دوران بتایا کہ حکومت نے 1200ارب کا معاشی پیکج دیا، وفاق نے صوبوں کے اسپتالوں کو براہ راست پی پی ایز دیں، ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو 1200 ہزار روپے دیئے گئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 35لاکھ چھوٹےکاروبارکے3ماہ کےبل حکومت نےاداکیے، 100ارب کے بلز کو مؤخر کیا گیا، گندم کی ریکارڈ خریداری کی۔
انہوں نے کہا کہ پوائنٹ اسکورنگ کیلئے ہمیشہ یہ چیزیں استعمال ہوتی رہی ہیں۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی مس ہینڈلنگ کی وجہ پاکستان گرےلسٹ میں گیا، کوروناکےاثرات دنیاکی نسبت پاکستان کی معیشت پرکم پڑے، پی پی ایز کیلئے 75 ارب روپے دیئے جلد برآمد بھی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 280ارب روپےمیں گندم کی خریداری کی گئی، حکومت مشکل حالات میں بجٹ لے کر آئی کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کےلیے پی ایس ڈی پی میں سب سے زیادہ فنڈ رکھا، 500ارب سےزائدکی رقم مئی تک سندھ منتقل ہوچکی ہے۔