فنونِ لطیفہ میں اگر سُر اور تال، راگ راگنیوں کے ساتھ موسیقی، گلوکاری کی بات کی جائے تو کلاسیکی رقص کا بھی ذکر ہو گا جو انسانی جذبات، احساسات کے اظہار کی نہایت لطیف اور دل کش شکل ہے۔
کلاسیکی رقص کو اعضا کی شاعری کہا جاتا ہے۔ اہلِ فن کے نزدیک رقص دماغ اور جسم کی موزوں اور مترنم ہم آہنگی کا نام ہے جسے دنیا کی ہر تہذیب نے اپنایا اور اسے فروغ دیا۔
پاکستان میں اس فن کے حوالے سے غلام حسین کتھک ممتاز اور نمایاں نام ہے جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔
29 جون 1998 کو پاکستان کے معروف کلاسیکی رقاص مہاراج غلام حسین کتھک لاہور میں وفات پاگئے تھے۔
مہاراج غلام حسین کتھک 4 مارچ 1899 کو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ رابندر ناتھ ٹیگور کے مشورے پر غلام حسین کتھک کے والد نے انھیں پہلے مصوری اور پھر اداکاری اور کلاسیکی رقص کی تربیت دلوائی۔ رقص میں ان کے استاد لکھنؤ کتھک اسکول کے بانی اچھن مہاراج تھے۔
1950 میں مہاراج غلام حسین کتھک پاکستان آگئے جہاں انھوں نے پہلے کراچی اور پھر لاہور میں رقص کی تربیت دینا شروع کی۔ پاکستان میں ان کے کئی شاگردوں نے اس فن میں نام کمایا اور مقام بنایا۔
حکومتِ پاکستان نے اس فن کے لیے ان کی خدمات اور ریاضت کے اعتراف میں انھیں تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا۔ مہاراج غلام حسین کتھک میانی کے قبرستان میں ابدی نیند سو رہے ہیں۔