برسلز : یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجننسی نے پائلٹوں کے جعلی لائسنس کے معاملے پر یورپین ممالک کے ساتھ تھرڈ کنٹری آپریٹرز کو خط لکھ دیا، خط میں ایاسا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی پائلٹوں کے پاس چالیس فیصد لائسنس جعلی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی پائلٹس کے مشتبہ لائسنس کا معاملے پر یورپی یونین ایوی ایشن ایجنسی نے عالمی سطح پر اپنے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تھرڈ کنٹری آپریٹرز کو مشکوک لائسنس یافتہ سے طیاروں کی اڑان نا کروائی جائے۔
تھرڈ کنٹری آپریٹرز کو لکھے گئے خط میں ایاسا نے موقف اپنایا کہ پاکستانی پائلٹوں کے ہاس چالیس فیصد لائسنس جعلی ہیں۔
خظ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری ہائلٹوں کے لائسنس جعلی ہیں یا ان کو انٹر نیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن میں رجسٹرڈ نہیں کرایا گیا، پائلٹوں کے لائسنس مشکوک ہونا طیاروں اور مسافروں کے لئے سیفٹی اور سیکیوریٹی کے لئے خطرہ ہیں۔
یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجننسی کے 32 ممبران مشترکہ یہ بات کر رہے ہیں کے مشکوک لائسنس یافتہ پائلٹوں کو اڑان سے روکنے کی سفارش کرتے ہیں۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ مشکوک پاکستانی لائسنس یافتہ کے خلاف کارروائی کےلئے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی آگاہ کیا جائے، ایاسا کی جانب سے تھرڈ کنٹری آپریٹرز کو بھی پاکستانی لائسنس یافہ ملازمین کو فوری کام سے روکنے اور ایاسا کو مطلع کرنے کی تجویز دی ہے۔
یورپی یونین سیفٹی ایجنسی نے تھرڈ کنٹری آپریٹرز کو تجویز دی کہ مشکوک لائسنس یافتہ سے طیاروں کی اڑان نا کروائی جائے۔