اشتہار

کرونا وائرس سے زیادہ بھوک سے اموات ہوسکتی ہیں

اشتہار

حیرت انگیز

لندن: خیراتی ادارے آکسفیم نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حات کے باعث بھوک سے ہر روز 12 ہزار افراد مرسکتے ہیں۔

برطانیہ میں قائم امدادی ادارے آکسفیم نے متنبہ کیا ہے کہ عالمی سطح پر کرونا وائرس سے اتنی اموات نہیں ہوں گی جتنی بھوک کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔

آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق اس وائرس سے پیدا ہونے والے حالات کے سبب معاشی بحران طبی بحران سے کہیں زیادہ شدید ہوگا اور روزانہ 12 ہزار افراد اس وبا کے باعث بھوک سے مرسکتے ہیں۔

- Advertisement -

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسیع پیمانے پر بے روزگاری، خوراک کی پیداوار میں خلل اور وبائی امراض کے نتیجے میں کم ہونے والی امداد کے باعث اس سال 12 کروڑ دس لاکھ افراد فاقہ کشی پر مجبور ہوسکتے ہیں۔

خیراتی ادارے کے چیف ایگزیکٹو ڈینی سری سکندرجاہ نے کہا کہ کوڈ 19 کی وجہ سے دنیا کے لاکھوں غریب افراد بھوک اور افلاس کے دلدل میں مزید دھنس سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو نا صرف اس بیماری کو روکنا ہوگا بلکہ اس کے باعث ہونے والی اموات کو بھی روکنا ہوگا۔

آکسفیم کے مطابق دنیا بھر کے غریب ممالک جہاں کرونا کی وجہ سے بھوک اور افلاس کا سامنا ہے یمن، افغانستان، شام اور جنوبی سوڈان بھی ان ممالک میں سے ہیں،ان ملکوں میں سرحدوں اور سپلائی کے راستوں کی بندش یا وبائی امراض کے نتیجے میں ترسیلات زر میں زبردست کمی کی وجہ سے خوراک کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت، جنوبی افریقا اور برازیل جیسے درمیانی آمدنی والے ممالک میں بھی لاکھوں افراد اس کے وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی اثرات کا شکار ہیں۔یہاں تک کہ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں لاک ڈاؤن کے پہلے ہفتوں میں 37 لاکھ افراد کا انحصار خیراتی کھانے پر تھا۔

آکسفیم نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے اعداد وشمار شیئر کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران کے باعث اس سال کے اختتام تک غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی تعداد 270 ملین ہوجائے گی جو 2019 میں 149 ملین تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں