دنیا بھر میں پاکستانی پائلٹوں کے لائسنس سے متعلق شبہات اور فضائی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان نے 24 جون کو انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں پائلٹس کے لائسنس مشتبہ ہیں۔
حکومت اور متعلقہ اداروں کے اقدامات اور کارروائیوں کی تفصیلات تو میڈیا کے ذریعے آپ تک پہنچ ہی رہی ہیں، لیکن آج وہ دن ہے جب پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو ہوا بازی کا لائسنس دیا گیا تھا۔
اس کمرشل پائلٹ کا اصل نام شکریہ نیاز علی ہے اور 12 جولائی 1959 کو انھیں ہوا بازی کا باقاعدہ لائسنس دیا گیا تھا۔ انھیں پاکستان بھر میں شکریہ خانم کے نام سے شناخت ملی۔
شکریہ خانم پاکستان کی پہلی کمرشل پائلٹ ہی نہیں تھیں بلکہ وہ پہلی فلائنگ انسٹرکٹر، پہلی گلائیڈر انسٹرکٹر اور پہلی فلائٹ کریو انسٹرکٹر بھی تھیں۔
1965 میں قومی ایئر لائن سے منسلک ہونے کے بعد انھوں نے کئی پائلٹوں اور انجینئروں کو ٹریننگ دی۔
دوسری طرف آج پاکستانی پائلٹوں کی تعلیمی اسناد، فنی تربیتی سرٹیفیکیٹ اور ہوا بازی کے لائسنس دنیا میں مشتبہ ہیں اور امریکا، برطانیہ، یورپی یونین اور مختلف ممالک کی ائیر لائنز نے بھی تشویش اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے مطالبات اور متعلقہ ادارے سے وضاحت اور تفصیلات طلب کی ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کی مختلف ایئرلائنز میں پاکستان کے تربیت اور سند یافتہ پائلٹ کام کررہے ہیں۔