تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

مسکراہٹیں بکھیرنے والے شاعر عنایت علی خان انتقال کر گئے

کراچی: مسکراہٹیں بکھیرنے والے معروف شاعر اور استاد پروفیسر عنایت علی خان خالق حقیقی سے جا ملے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں طنز و مزاح کے نامور شاعر پروفیسر عنایت علی خان ٹونکی انتقال کر گئے ہیں، ان کی نماز جنارہ کراچی کے علاقے ماڈل کالونی میں ادا کی جائے گی۔

مرحوم کے اہل خانہ کے مطابق پروفیسر عنایت علی کا انتقال گزشتہ شب دل کا دورہ پڑنے سے ہوا، مرحوم کی عمر 85 برس تھی اور وہ کئی ماہ سے علیل تھے۔

پروفیسر عنایت طنز و مزاح کے ساتھ سنجیدہ شاعری میں بھی الگ پہچان رکھتے تھے، ان کی موت سے علم و ادب کی ایک اور شمع بجھ گئی ہے، وہ 1935 میں بھارتی ریاست ٹونک میں پیدا ہوئے تھے، اور نومبر 1948 میں ہجرت کے بعد سندھ کے شہر حیدرآباد میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ انھوں نے 1962 میں سندھ یونی ورسٹی سے ایم اے کے امتحان میں ٹاپ کیا۔

سنجیدہ شاعری ہو یا مزاحیہ پروفیسرعنایت علی خان منفرد اسلوب کے مالک تھے، تدریس سے وابستہ پروفیسر عنایت علی خان کو 6 کتابوں پر انعام سے بھی نوازا گیا، ان کی مشہور تصانیف میں ازراہِ عنایت، عنایات، عنایتیں کیا کیا شامل ہیں۔

چنو منو اور شیطان، پیاری کہانیاں کے نام سے پروفیسر عنایت نے بچوں کے لیے کہانیوں اور نظموں کی دو کتابیں بھی لکھیں، ان کی نظم بول میری مچھلی کے کئی مزاحیہ قطعات زبان زد عام ہوئے۔

پروفیسر عنایت کا یہ شعر بہت مشہور ہوا:

حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر

Comments

- Advertisement -