اشتہار

پب جی کے بعد وی پی این بند ہوگیا؟ پی ٹی اے کی وضاحت

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پاکستانی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پب جی بندش کی وجہ سے ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این) اور ایمازون ویب سروسز متاثر ہونے کی خبروں کو غلط اور بے بنیاد قرار دے دیا۔

پاکستانی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں ایمازون ویب سروسز کے صارفین کو سروس چلانے کے حوالے سے مشکلات پیش آئیں، جس کے بعد سوشل میڈیا پر تاثر دیا گیا کہ یہ سروس کی معطلی پب جی بندش کی وجہ سے ہوئی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پب جی پابندی کی وجہ سے ایمازون کی سروس متاثر ہونے کی باتیں غلط اور بے بنیاد ہیں، عوام کی سہولت کے پیش نظر پی ٹی اے نے پہلے ہی اپنی ویب سائٹ پر وی پی این رجسٹریشن کے طریقہ کار وضاحت جاری کی ہوئی ہے۔

- Advertisement -

پی ٹی اے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وی پی این (ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک) کی رجسٹریشن کی وضاحت اور آگاہی کے لیے انڈسٹری کی سطح پر اقدامات بھی کیے جارہے ہیں اور رجسٹریشن کے لیے آن لائن میکانزم کا آغاز بھی کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: چئیر مین پی ٹی اے کا ‘آن لائن ویڈیو گیم پب جی’ کھولنے سے متعلق اہم بیان

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’وی پی این کے آپریٹروں سے رابطے کی تفصیلات صارفین کے لیے موجود ہیں تاکہ وہ متعلقہ سروس اور فراہم کنندہ سے وی پی این کی رجسٹریشن آسانی سے کرواسکیں‘۔

خیال رہے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ آن لائن گیم ’پلیئرز ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) پر پابندی برقرار رہے گی، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر 9 جولائی کو پی ٹی اے میں ہونے والی تفصیلی سماعت میں گیم کی بندش کا فیصلہ کیا گیا۔

ایک روز قبل پی ٹی اے نے ایک بار پھر ملک بھر میں پب جی گیم کی سروس پر پابندی عائد کردی۔ ی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل ویب ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ خود کشی کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ آنے تک پب جی کی سروس بند رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی، پی ٹی اے کا بڑا اعلان سامنے آگیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا علی خان جدون کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی اے نے گیم پب جی کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ ڈی جی ویب پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ عدالت نے پب جی کھولنے کا حکم نہیں دیا بلکہ تفصیلی رپورٹ جمع کرانے تک سروس پر سے پابندی اٹھانے کی بات کی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں