تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

حمل کے دوران ڈپریشن، پیدا ہونے والے لڑکے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

اوٹاوا: کینیڈا کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جو خواتین دورانِ حمل ذہنی تناؤ کا شکار ہوتی ہیں اُن کے پیدا ہونے والے بچے جارحانہ مزاج اور غصے والے ہوتے ہیں۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی یونیورسٹی آف کیلگری کے ماہرین نے حمل کے دوران ڈپریشن کا شکار ہونے والی خواتین کے حوالے سے تحقیق کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جن خواتین کو ذہنی تناؤ  کا سامنا کرنا پڑا اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچے دیگر کے مقابلے میں زیادہ غصے والے ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے بچے جارحانہ مزاج اور بہت زیادہ متحرک بھی نہیں ہوتے ہیں۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران 54 خواتین کا انتخاب کیا اور اس دوران اُن کی ذہنی حالت، ڈپریشن وغیرہ کے ٹیسٹ ہر بار کیے۔ جب ان خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی اور یہ بچے 18 سال کی عمر کو پہنچے تو ماہرین نے ان کے ایم آر آئی سمیت دیگر دماغی ٹیسٹ کیے۔

ماہرین کے مطابق ٹیسٹ کی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی کہ حمل کے دوران جو خاتون جتنی زیادہ ڈپریشن کا شکار رہی اُن کے بچے  اتنے ہی زیادہ غصیلے اور جارح مزاج نکلے۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ’حمل کے دوران ماں اگر ڈپریشن کا شکار ہو تو اس کا براہ راست اثر بچے کی دماغی نشوونما کو متاثر کرتا ہے، اُن کے دماغ کا جسم سے رابطہ کم ہوتا ہے اور وائٹ میٹر کمزور ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے مزاج میں چڑچڑا پن اور غصہ بھر جاتا ہے۔

ماہرین نے حیران کن انکشاف کیا کہ جراح اور غصیلہ پن زیادہ تر لڑکوں میں ہی پایا گیا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے مطابق ماں کی ڈپریشن سے زیادہ تر لڑکے متاثر ہوتے ہیں جبکہ لڑکیوں پر ڈپریشن اثر انداز نہیں ہوتی۔

Comments

- Advertisement -