اتوار, نومبر 24, 2024
اشتہار

شراب لائسنس اجرا کیس : وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے نیب میں جواب جمع کرا دیا

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : شراب لائسنس اجرا کیس میں وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے نیب میں جواب جمع کرا دیا، جس میں کہا کہ شراب لائسنس کے اجراء میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

تفصیلات کے مطابق شراب لائسنس اجرا کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 4 صفحات پر مشتمل نیب میں جواب جمع کرا دیا ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے وزیراعلیٰ کی طرف سے جواب جمع کرایا۔

نیب کی جانب سے پوچھے گئے 17سوالوں کی روشنی میں جواب تیار کیا گیا، عثمان بزدار نے جواب میں کہا ہے کہ شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ، شراب لائسنس کے اجراء میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

- Advertisement -

جواب میں کہا گیا کہ شراب کا لائسنس دینے کا اختیار ڈی جی ایکسائز کے پاس ہے ، شراب کے کل 11 لائسنس جاری ہوئے، 9 ڈی جی ایکسائز نے خود جاری کئے، 2000 اور 2001 میں گورنر نے لائسنس جاری کئے تھے۔

عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ڈی جی ایکسائزاکرم گوندل کی لائسنس اجرا کی پہلی سمری اختیار نہ ہونے پر واپس کی، اکرم گوندل نے لائسنس جاری کرکے دوبارہ سمری وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ بھجوائی۔

جواب میں کہا گیا کہ پرنسپل سیکریٹری نےسمری متعلقہ فورم نہ ہونے پردوبارہ واپس بھجوادی، وزیر ایکسائزنےمتعلقہ ہوٹل کو شراب کالائسنس معطل کردیا جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے 2019میں ہوٹل لائسنس بحال کرنے کا حکم دیا، سنگل بینچ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ بھی زیر التوا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب میں کہا نجی ہوٹل کے لائسنس پر آج تک ایک بھی شراب کی بوتل فروخت نہیں ہوئی ، نجی ہوٹل نے لائسنس کو رینیو کرانے کے لیے بھی اپلائی کر رکھا ہے ، نیب انکوائری میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

نیب نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو 18 اگست تک سوالات کے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کر رکھی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے جوابات کی روشنی میں ان کی دوبارہ طلبی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

یاد رہے اگست کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار شراب کےغیرقانونی لائسنس کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے ، نیب مشترکہ ٹیم نے عثمان بزدار سے ایک گھنٹہ 40 منٹ پوچھ گچھ کی۔

نیب نےعثمان بزدارکو 12صفحات پر مشتمل پر فارما دیا تھا، جس میں عثمان بزدارسےتمام جائیدادوں کا ریکارڈ اور اہلحانہ کے نام جائیدادوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں