اشتہار

کیا آپ نے بلندی سے دو مختلف وزن کے پتھر بیک وقت گرانے کا تجربہ کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

یہ صدیوں‌ پہلے کا واقعہ ہے۔ ایک روز مشہور سائنس داں گلیلیو گلیلی نے اپنے شاگردوں کو دو پتھر دیے جن میں ایک نسبتا ہلکا اور دوسرا بھاری تھا۔ وہ اٹلی کے مشہور پِیسا ٹاور کے قریب کھڑے تھے۔

گلیلیو نے اپنے شاگردوں سے پوچھا کہ اگر ہم ان دونوں پتھروں کو اس ٹاور سے ایک ساتھ گرائیں تو کون سا پتھر پہلے زمین پر گرے گا؟

شاگردوں کا خیال تھا کہ بھاری پتھر پہلے گرے گا۔ انھوں نے یہی بات استاد سے کہہ دی۔

- Advertisement -

اس پر استاد نے انھیں تجربہ کرنے کو کہا۔ شاگردوں کو یہ بہت عجیب لگا، کیوں‌ کہ وہ ہمیشہ یہی پڑھتے یا سنتے آئے تھے کہ بھاری اور زیادہ وزنی شے زیادہ رفتار سے نیچے کی طرف جاتی ہے، لیکن انھوں‌ نے یہ تجربہ کیا۔

گلیلیو کے شاگردوں‌ کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب بار بار محتاط طریقے سے تجربہ کرنے پر بھی انھوں نے دونوں‌ پتھروں کو ایک ساتھ زمین پر گرتے ہوئے پایا۔

یہ حیرت یوں‌ بھی بجا تھی کہ قدیم دور میں‌ بھی یہی تصور تھا کہ بھاری چیز پہلے زمین پر گرے گی اور اونچائی سے زمین کی طرف جانے کی اس کی رفتار کم وزنی شے سے زیادہ ہوگی، لیکن 17 ویں صدی میں سائنس دان گلیلیو نے اس نظریے کو چیلنج کیا اور کہا کہ اگر ہوا کے اثر کو ختم کردینے سے تمام اشیا یکساں‌ رفتار سے زمین پر گرتی ہیں، چاہے وہ وزن میں‌ کم ہوں‌ یا زیادہ۔

سائنس ہمیں‌ بتاتی ہے کہ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ زمین اپنی طرف تمام چیزوں کو ایک ہی ایکسلیریشن، یعنی رفتار بڑھنے کی شرح، سے کھینچتی ہے۔ یہ تجربہ پتھروں یا کسی بھی ٹھوس شے کے ساتھ کیا جاسکتا ہے جو وزن میں‌ بھاری اور ہلکی ہوں۔

گلیلیو کے اسی نظریے کو ثابت کرنے کے لیے ناسا کے خلابازوں نے اپالو 15 مشن کے دوران چاند پر پرندے کا ایک پَر اور ہتھوڑی محتاط طریقے سے ایک ساتھ گرایا اور ثابت کیا کہ اگر فضا میں‌ ہوا کا اثر نہ ہو، تو اشیا کے گرنے کی رفتار یکساں‌ ہوتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں