اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی حوالہ ہنڈی کیس کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کی اے کیٹگری میں شامل منی ایکسچنج کمپنیاں بھی غیرقانونی بزنس میں ملوث ہیں اور حوالہ ہنڈی کےذریعے کئی اہم کاروباری افراد نے اربوں کی ادائیگیاں کیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے ری کنڈیشن گاڑیوں کی آڑ میں چالیس ارب کی حوالہ ہنڈی کرنے والے بیس کار ڈیلر کی فہرست مرتب کرلی ہے اور ری کنڈیشن گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے کسی ایجنٹ کے پاس قانونی ادائیگی کا ریکارڈ نہیں ملا۔
ذرائع کے مطابق کار ڈیلرز نے سات سالوں میں چالیس ارب روپے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوائے، درآمد اور برآمد کے حوالے سے دبئی کے خالد سولنگی گروپ کو سب سے زیادہ ادائیگی کی گئی۔
ایف آئی اے نے خالد سولنگی کی گرفتاری کے لئیے انٹرپول حکام سے بھی مددلینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حوالہ ہنڈی سے ادائیگیوں کا سراغ گرفتار ملزمان اور ان کے ریکارڈ سے حاصل کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ دبئی میں پراپرٹی کی خریداری کی ادائیگی بھی غیر قانونی طریقوں سے کی گئی۔