اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ آج پاکستان کی جمہوری تاریخ پر ایک بڑا حملہ ہوا ہے، اب ہمیں سخت فیصلےکرنا پڑیں گے تاکہ جمہوریت بحال ہو۔
تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن لیڈرز چیمبر میں بلاول بھٹو، شہباز شریف، مولانا اسعد الرحمان سمیت دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس کانفرنس کی، بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے منی لانڈرنگ بلز کی منظوری کے سلسلے میں اس ڈر سے دوبارہ گنتی نہیں کرائی کہ وہ ایکسپوز ہو جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ میرا مطالبہ رہا ہے ایسے معاملے پر ایک بڑا مشترکہ اجلاس ہونا چاہیے تھا، ہمیں مل کر ٹھوس فیصلہ لینا ہوگا کہ کیسے ہم اس کو درست کر سکتے ہیں، یہ ہمارا حق ہے کہ ہم پارلیمان میں جا کر اپنا مؤقف بیان کر سکیں، ہمیں شک ہے حکومت نے آج ایڈوائزرز کو ووٹ میں شامل کیا ہے۔
‘اسپیکر نےآج ریڈلائن کراس کر لی’
بلاول نے کہا ہم نے جو پہلا اعتراض کیا وہ حکومت کی مدد اور سمجھانے کے لیے تھا، سمجھانے کی کوشش کی کہ عدالتی فیصلے کے بعد مشیر بل پیش نہیں کر سکتے، میں نے اتنا غیر جمہوری رویہ کبھی نہیں دیکھا، آج غیر آئینی طریقے سے قانون سازی کی کوشش کی گئی ہے، ہمیں ایوان میں بات نہیں کرنے دی گئی۔
پریس کانفرنس میں مولانا اسعد الرحمان نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول نے جو گزارشات پیش کیں میں ان کی مکمل تائید کرتا ہوں، آج قومی اسمبلی اجلاس میں دستوری، قانونی اور آئینی تقاضے پامال ہوئے، آج جس طرح بل پاس کیے گئے ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، مجھے آئین اور جمہوریت جو استحقاق دیتے ہیں وہ مجھ سے کیسے لیا جا رہا ہے، جب میں اختلاف کر رہا تھا تو اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا گیا۔
کیپیٹل علاقہ جات وقف املاک اور اینٹی منی لانڈرنگ بلز منظور
اس سے شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر میٹنگ بلاتے تھے جس میں ہمارے نمائندے جاتے تھے، ہم نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اپنی ذمہ داری کو نبھایا، اسپیکر صاحب نے ہم سب کو بہت زیادہ مایوس کیا، اے پی سی میں ہم سب بیٹھ کر حکومت کے حوالے سے فیصلہ کریں گے، ہم پتا کروا رہے ہیں کہ کون کون ایوان سے غیر حاضر رہا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آج بھی ایوان میں ہماری اکثریت تھی، ایون میں گنتی میں دھاندلی کی گئی ہے۔