اشتہار

ہالی وڈ اسٹار جو فریکوئنسی کے ایک سائنسی نظام کی موجد بھی ہے

اشتہار

حیرت انگیز

ہیڈی لیمار کو ہالی وڈ اسٹار کے طور پر تو یاد کیا ہی جاتا ہے، لیکن وہ سائنس داں اور ایک نظام کی موجد بھی ہیں اور ان کی ایجاد نے بلیو ٹوتھ اور وائی فائی جیسی ٹیکنالوجی میں بھی مدد دی ہے۔

ہیڈی لیمار نے آسٹریا میں 1914 کو ایک امیر کبیر یہودی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ان کا اصل نام ہیڈوِگ ایوا ماریہ کیسلر تھا، تاہم وہ ہیڈی لیمار کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کی زندگی کا سفر سن 2000 تک جاری رہا۔

نوجوانی میں انھیں‌ اداکاری کا شوق ہوا تو اسٹیج پر قسمت آزمائی اور کام یاب ہوئیں۔ بعد میں فلمی دنیا میں‌ قدم رکھا اور 1938 میں الجزائر نامی فلم کے ذریعے خود کو سینما بینوں‌ سے متعارف کروایا اور بعد کی فلموں‌ میں‌ ہیڈی لیمار کی متاثر کُن پرفارمنس نے انھیں فلم اسٹار بنا دیا۔ اپنے فلمی کیریئر میں انڈسٹری کو تیس کام یاب فلمیں دینے والی اداکارہ کو ہالی وڈ میں‌ متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔

- Advertisement -

ہیڈی لیمار نے چھے شادیاں کیں۔ پہلی شادی ایک بڑے اسلحہ ساز اور کاروباری سے ہوئی، لیکن ہیڈی لیمار اس کے ساتھ خوش نہ رہ سکیں، وہ خود کو اپنے گھر میں محض ایک شو پیس سمجھنے لگی تھیں۔ ایک روز وہ خاموشی سے پیرس فرار ہوگئیں اور وہاں سے لندن پہنچیں۔

لندن میں ان کی ملاقات ایم جی ایم اسٹوڈیو کے سربراہ لوئی بی میئر سے ہوئی۔ لوئی بی میئر نے ہالی وڈ کے ساتھ ایک معاہدے کی پیش کش کی جسے اداکارہ نے قبول کر لیا اور یوں‌ فلم نگری میں‌ نام و مقام بنانے میں‌ کام یاب ہوئیں۔

ہیڈی لیمار ذہین تھیں۔ اپنے پہلے شوہر کے ساتھ رہتے ہوئے انھیں کئی اسلحہ سازوں، اس صنعت سے وابستہ سائنس دانوں اور ماہرین کا کام دیکھنے، ان سے بات کرنے کا موقع ملا تھا جس نے انھیں‌ طبیعیات جیسے مضمون میں‌ دل چسپی لینے پر اکسایا۔

یہ دوسری جنگِ‌ عظیم کی بات ہے جب ہیڈی لیمار اتحادی افواج کے تار پیڈو کے لیے ایسا نظام تیار کرنے میں‌ کام یاب ہوگئیں‌ جو اپنی فریکوئنسی تبدیل کر سکتا تھا۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ ہالی وڈ کی اس مشہور اداکارہ کی اسی سائنسی کاوش کے متعدد عناصر کو آج ہم بلو ٹوتھ اور وائی فائی ٹیکنالوجی میں دیکھتے ہیں۔ ہیڈی لیمار کی یہ ایجاد بے مثال تھی اور انھیں‌ اس کام پر بہت سراہا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں