اسلام آباد : شریف خاندان کی شوگر ملز سے جعلی اکاؤنٹس کا نیٹ ورک پکڑے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ شہبازشریف اور سلیمان شہباز پر جعلی اکاؤنٹس سے نو ارب روپے سے زائد منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔
سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کیلئے ملازمین کو کیسے استعمال کرتے رہے، اس بات کا نکشاف اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف نے ایک ہوشربا رپورٹ میں کیا۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سلیمان شہباز کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 2اعشاریہ 3ارب روپے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ شریف خاندان کے کلرک کے اکاؤنٹ میں بھی کروڑوں روپے کا انکشاف ہوا ہے۔
کیا منی لانڈرنگ میں بینکوں کا بھی استعمال ہوتا رہا؟
ذرائع کے مطابق شوگر کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی، اس ٹیم کا بنیادی مقصد شوگر ملز کے کوآپریٹ سیکٹر میں کیے گئے فراڈ، منی لانڈرنگ، اور کالے دھن کی تحقیقات کرنا تھا۔
سلیمان شہباز نے ملازموں کے اکاونٹ کھلوا کر اربوں روپے کیوں جمع کرواۓ؟
مرسڈیذ گاڑی ملازم نے کس کیلیۓ خریدی؟
New problems for #ShahbazSharif family as accounts of servants reveal billions of rupee deposits. Shocking details 👇👇👇 pic.twitter.com/FAkqiOau0l— Arshad Sharif (@arsched) September 22, 2020
ایک طرف شوگر ملیں عدالتوں میں ان تحقیقات کیخلاف حکم امتناعی لینے میں مصروف تھیں تو دوسری طرف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بھی اپنا کام جاری رکھا۔
یہ ٹیم شہباز شریف کے خاندان کی شوگرملز کی بھی تحقیقات کررہی ہے، اس سے قبل شہباز شریف خاندان کا ٹی ٹی اسکینڈل بھی سامنے آچکا ہے اور اس پر نیب نے ریفرنس بھی داخل کردیا ہے۔
اب تحقیققاتی ٹیم نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شہباز شریف کے شوگر ملز کے معاملات میں ایک جعلی اکاؤنٹس کا نیٹ ورک پکڑا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ نیٹ ورک بھی آصف زرداری اور اومنی گروپ کے جعلی اکاؤنٹس جیسا ہی ہے۔ اب تک شہباز شریف کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گیارہ جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں اور مشتےرکہ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق نو اعشاریہ 5 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کاسراغ لگایا جاچکا ہے۔ اور یہ رقم مزید بڑھنے کا بھی امکان ہے۔
چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں دو اعشاریہ 3ارب روپے
ذرائع کے مطابق اس کیس میں سلیمان شہباز نے اپنے ملازمین کے ناموں سے جعلی اکاؤنٹس بنائے ان ملازمین میں ایک نام مقصود احمد کا بھی ہے جو سلیمان شہباز کے دفتر میں چپڑاسی اور اس کی تنخواہ 16ہزار روپے ہے۔ اس کے اکاؤنٹس میں 2اعشاریہ 3ارب روپے پائے گئے، مقصود احمد کو دبئی فرار کرا دیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق اس کیس کا دوسرا کردار اقرار حسین نامی ملازم ہے جس اکاؤنٹ میں 64کروڑ روپے پائے گئے۔ اقرار حسین نے ٹیم کے دفتر جاکر اپنا اعترافی بیان بھی ریکارڈ کرادیا ہے، جس کے مطابق 2008میں اقرار حسین رمضان شوگر ملز میں 6ہزار روپے تنخواہ پر ملازمت شروع کی تھی۔
بیان کے مطابق رمضان شوگر ملز کے چیف فنانشل آفیسر عثمان نے اس سے بینک اکاؤنٹ کھولنے کا کہا اور انکار کی صورت میں نوکری سے برطرف کرنے کی دھمکی دی۔ اسی طرح خضر حیات اور اظہر عباس کے اکاؤنٹس بھی کھلوائے گئے۔