تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا: چیف جسٹس جانوروں کی منتقلی پر شکر گزار

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی منتقلی کیس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جانوروں کی منتقلی کے معاملے پر خدمات پر شکر گزار ہیں، جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

سماعت میں ماہر حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل اور چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جانوروں کی منتقلی کے معاملے پر خدمات دینے پر شکر گزار ہیں۔

ڈاکٹر عامر خلیل کا کہنا تھا کہ حکومت اور وزارتوں نے میرے کام کے دوران مکمل تعاون کیا، جانوروں کی حفاظت کے لیے ان کی چڑیا گھر سے منتقلی ضروری ہے، اپنی زندگی میں پہلی بار ہاتھی کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی کاون کی حالیہ تصاویر، ماہر حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل بھی موجود ہیں


چیف جسٹس نے کہا کہ جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا جس پر ڈاکٹر عامر نے کہا کہ جانوروں کے لیے پاکستان میں عالمی معیار کے پنجرے نہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے پر پاکستان کا مثبت کردار اجاگر ہوا، ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے پر وزیر اعظم خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس نے بتایا کہ جانوروں کی صحت جانچنے کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوا، کاون ہاتھی کو کمبوڈیا بھیجنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کاون ہاتھی کئی سال تنہائی کا شکار رہا، پوری پاکستانی قوم کا کاون کے ساتھ جذباتی تعلق ہے۔

ڈاکٹر انیس کے مطابق ریچھوں کی صحت بھی بہتر ہے، وہ سفر کرنے کے قابل ہیں، ریچھوں کو منتقل کرنے کے لیے خصوصی تربیت دی گئی، ریچھوں کی منتقلی کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی اجازت کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے آئندہ سماعت سے قبل ضروری کارروائیاں مکمل کرلی جائیں گی، ہمیں خود کو ختم ہونے سے بچانا ہے تو جانوروں کو بچانا ہوگا۔ جانوروں کو قدرتی ماحول کے لیے بنایا گیا ہے نا کہ پنجروں میں بند کرنے کے لیے، جانور آزاد ہوں گے تب ہی ماحول کی خوبصورتی مکمل ہوسکتی ہے۔

عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو جانوروں کی منتقلی سے متعلق کارروائیاں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

Comments

- Advertisement -