اشتہار

سائنسدانوں کی مریخ پر نئی دریافت، ماہرین خود چونک اٹھے

اشتہار

حیرت انگیز

روم: سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق کے ذریعے مریخ پر تین بڑی جھیلیں دریافت کی ہیں جو مریخی سطح کے اندر اور کافی گہرائی میں موجود ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اٹلی، جرمنی اور آسٹریلیا کے ماہرین فلکیات نے مشترکہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ مریخ پر جھیلوں کا پورا نظام موجود ہے لیکن یہ نیٹ ورک کافی گہرائی میں چھپا ہوا ہے جس کے باعث پوشیدہ ہے۔

Mars-South-Pole-Lakes-MExpress-Lauro-etal-NatureAstronomy

- Advertisement -

رپورٹ کے مطابق اس نظام میں تین بڑی جھیلیں ہیں جن میں سب سے بڑی جھیل 30 کلومیٹر لمبی اور 20 کلومیٹر چوڑی ہے، جو سرد لیکن ’مائع پانی‘ والے متعدد تالابوں سے گھری ہوئی ہے، اور یہ مریخ کے قطب جنوبی میں واقع ہے۔

Even more salty lakes found under Mars' south pole

یہ تحقیق ‘نیچر ایسٹرونومی’ نامی جرنل میں شایع ہوچکی ہے، اس ریسرچ میں یورپی خلائی مشن ‘مارس ایکسپریس’ کے خاص ریڈار سے 2010 سے 2019 تک، دس سال کے دوران حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

یورپ کا مصنوعی سیارچہ گزشتہ 17 سال سے مریخ کے گرد موجود ہے اور ماہرین کے لیے سرخ سیارے سے متعلق اہم پوشیدہ معلومات کی رسائی کا ذریعہ بنا ہوا ہے اور اس تحقیق کے لیے بھی اسی سیارچے کا سہارا لیا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مریخی سطح کے نیچے چھپی ہوئی ان جھیلوں میں مائع پانی کا درجہ منفی 68 ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ ہے جس سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ پانی بہت زیادہ نمکین ہوگا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2018 میں سائنس دانوں نے مریخ کی گہرائی میں پانی کا ذخیرہ دریافت کیا تھا، لیکن حالیہ تحقیق سے مزید ثابت ہوا کہ مریخ پر پانی کثیر تعداد میں موجود ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں