آج دنیا بھر میں جانوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ہر سال 4 اکتوبر کو اس دن کے منانے کا مقصد پالتو جانوروں کے حقوق کا خیال رکھنے اور ان کے تحفظ سے متعلق شعور بیدار کرنا ہے۔
یہ دن پالتو یا سدھائے ہوئے ایسے جانوروں کے لیے مخصوص ہے جو سرکس، فلموں، ریسکیو اداروں اور ہنگامی ٹیموں کے ساتھ دیکھے جاتے ہیں۔
دنیا بھر میں بلّی، کتّے، بھیڑ بکریاں، گائے، گدھے، گھوڑے، بطخ، مرغیاں، خرگوش اور مختلف اقسام کے چوپائے، پرند اور کچھ حشرات بھی گھروں میں پالے ہیں جب کہ بعض لوگ خطرناک جانور بھی گھروں میں مخصوص احاطے میں قید رکھتے ہیں جن میں شیر، چیتے اور سانپ جیسے درندے اور موذی شامل ہوسکتے ہیں۔ اس عالمی دن پر ایسے تمام جانوروں کے حقوق اور تحفظ کا خیال رکھنے اور انسان اور جانوروں کے مابین انسیت کے جذبے کو اجاگر کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی لوگ گھروں میں مختلف جانور پالنے کا شوق رکھتے ہیں اور یہاں 1990 میں جانوروں پر ظلم کے خلاف بِل بھی منظور کیا گیا تھا جس کے تحت ایسے کسی فعل پر جرمانہ اور سزا سنائی جاسکتی ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں جانوروں سے بدسلوکی، ان پر ظلم، تشدد اور مختلف صورتوں میں ان کا استحصال جاری ہے اور ایسے افراد کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔
انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور بھی اس زمین کا مفید و کارآمد حصہ ہیں اور مختلف شکلوں میں ہماری ضروریات پوری کرتے ہیں اور آج کا تقاضا کرتا ہے کہ ان کی بہتر دیکھ بھال کے ساتھ خوراک اور صحّت و صفائی کا خیال رکھا جائے۔