نوجوان شاعر عزم الحسنین عزمی پنجاب کے شہر گجرات کے گاؤں ڈوڈے کے باسی ہیں۔درس و تدریس سے منسلک عزم الحسنین عزمی کتب بینی اور مطالعے کا شوق رکھتے ہیں۔ گھر میں مختلف موضوعات پر کتابیں اور اخبار و رسائل پڑھنے کا موقع ملتا رہا اور اسی ماحول کے پروردہ عزمی نے کم عمری میں شاعری شروع کردی۔ ان کے پسندیدہ شاعر محسن نقوی ہیں۔
یہاں ہم عزم الحسنین عزمی کی ایک غزل آپ کے ذوق کی نذر کررہے ہیں۔
غزل
دل و دماغ کھڑے گِرد، درمیان میں، مَیں
گھِرا ہوا ہوں ازل سے ہی مُفتیان میں، مَیں
کسے ہے اصل کی پہچان میرے شہر میں، سو
پڑا رہوں گا بڑی دیر تک دکان میں، مَیں
یہ آسمان کی چھت یہ زمین کا بستر
کہ بے امان بھی بیٹھا ہوا امان میں مَیں
اب آ گیا ہوں ترے شہر میں تو ڈھونڈ ہی لوں
یہیں کہیں پہ پڑا ہوں کسی مکان میں، مَیں
بس ایک چیخ کی صورت ہی جی رہی تھی صدا
جب اس کو گفتگو دینے گیا تھا دان میں میں
سنانے والا کوئی تھا مرا عدو ورنہ
کہیں کہیں پہ ابھی بھی تھا داستان میں مَیں