اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر موبائل ریچارج کے حوالے سے چلنے والی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے عائد ٹیکسز کی وضاحت جاری کردی۔
پی ٹی اے کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا کہ گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اپریل 2019 میں دی جانے والی اجازت کے بعد موبائل فون آپریٹر کمپنیاں صارف سے ری چارج پر ود ہولڈنگ، جنرل سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کررہی ہیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ موبائل آپریٹرز پری پیڈ صارفین سے ریچارج یا ری لوڈ پر ٹیکسز کی مد میں کٹوتی کررہے ہیں، 200 روپے کے ریچارج پر 22 روپے 222 پیسے کٹوتی ہوتی ہے جس کے بعد صارف کو 177.778 روپے کا بیلنس موصول ہوتا ہے۔
پی ٹی اے نے واضح کیا کہ سماجی رابطے پر 200 روپے کے ریچارج پر 48 روپے کٹوتی اور 152 روپے بیلنس موصول ہونے والی بات غیر مصدقہ اور بے بنیاد ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے واضح کیا کہ موبائل فون آپریٹر کمپنیاں کال پر 19.5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کررہی ہیں علاوہ ازیں ایس ایم ایس، انٹرنیٹ یا دیگر پیکج پر بھی کمپنیاں ٹیکس وصول کررہی ہیں۔
Furthermore, PTA has fixed a ceiling on call setup charges @ Rs. 0.15 per call. PTA is vigilant about the rates/tariffs being charged by CMOs & action will be initiated on any reported incidence of charging above the published tariffs & applicable taxes in accordance with the law
— PTA (@PTAofficialpk) October 9, 2020
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’جب کوئی صارف 177.778 روپے کا بیلنس استعمال کرتا ہے تو اُس پر 29.01 روپے جی ایس ٹی لاگو ہوجاتا ہے، اسی طرح اگر کوئی پیکج جی ایس ٹی کے بغیر 167 روپے کا ہوتا ہے تو اُس کے لیے 199.56 روپے بیلنس کی ضرورت ہوتی ہے‘۔
ترجمان پی ٹی اے نے مثال دیتے ہوئے صارفین کو سمجھایا کہ ’کسی بھی پیکج کی قیمت اگر کمپنی نے 167 روپے مقرر کی تو اُس پر 32.56 پیسے ٹیکس لگتا ہے اس لیے 199.56 روپے بیلنس درکار ہوتا ہے‘۔
پی ٹی اے نے اعلامیے میں بتایا کہ ٹیکسز کی کٹوتی کے حوالے سے درست آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے صارفین کو اکثر فون آپریٹرز سے زیادہ ٹیکسز وصولی کی شکایت ہوتی ہے جو کہ درست نہیں ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’پی ٹی اے نے فی کال سیٹ اپ چارجز 0.15 روپے کی حد مقرر کی ہوئی ہے، اس سے زیادہ رقم وصول کرنے والی کمپنی کے خلاف شکایت درج ہونے پر کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے‘۔