اشتہار

Tardigrade:‌ وہ جاندار جو روئے زمین پر ہولناک تباہی کے باوجود زندہ بچ سکتا ہے!

اشتہار

حیرت انگیز

آج کا انسان گویا ترقی کی معراج پر ہے۔ خلا کی وسعتوں‌ سے زمین کی انتہا تک، سمندر کی گہرائی سے پربتوں کی بلندی تک دریافت اور ایجادات کا سلسلہ جاری ہے، لیکن کائنات آج بھی اس کے لیے معما ہے۔ انسان اس عجائب خانۂ قدرت میں قدم قدم پر خود کو حیران و ششدر پاتا ہے۔

روئے زمین پر بسنے والی مخلوقات میں‌ اگر ہم صرف خرد بینی جاندار ہی کی بات کریں تو ان کی اقسام کا شمار ممکن نہیں۔ عام آنکھ سے نظر نہ آنے والے یہ جاندار شاید لاکھوں کی تعداد میں‌ ہمارے ساتھ اور اس ماحول میں‌ موجود ہیں، یا پھر کروڑوں یا شاید اربوں ایسے جاندار اس کائنات کا حصّہ ہیں جن میں‌ اکثر کے وجود سے انسان اب تک لاعلم ہے، لیکن ہم بات کررہے ہیں‌ Tardigrade کی جس سے انسان کا ابتدائی تعارف 1773 میں‌ ہوا تھا۔

یہ ایک مائیکرو اسکوپک (خرد بینی) جاندار ہے جس کا مسکن جوہڑ اور تالاب کا سبزہ، خشک اور گیلے پتّے، پودے اور ندی نالے ہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق اس کا حجم تقریباً ایک ملی میٹر ہوتا ہے جس میں تقریباً 40 ہزار خلیات ہوتے ہیں، اور قد کاٹھ میں‌ یہ عام بیکٹیریا جیسا ہوتا ہے۔

- Advertisement -

خرد حیاتیات کے ماہرین کے مطابق یہ دنیا کے سخت ترین جانداروں میں‌ سے ایک ہے جو 150 درجہ حرارت سے لے کر 200 تک برداشت کرسکتے ہیں۔ 1983 میں جاپان میں محققین نے‌ اس جاندار پر تجربات کے دوران اسے برف میں محفوظ کردیا اور 32 سال بعد دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ جاندار زندہ ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ بغیر کھائے پیے کئی سال تک اپنی بقا کی جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھنے والے جانداروں‌ میں‌ سے ایک ہے۔

سائنسی تجربات کے دوران معلوم ہوا کہ Tardigrade خلا میں بھی رہ سکتے ہیں۔ 2007 میں اس حوالے سے سائنسی تحقیق کے دوران جب اس جاندار کی دو اقسام کو خلا میں چھوڑا گیا تو ان میں‌ سے ایک تہائی زندہ رہی۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ یہ جاندار عملِ تولید بھی کرتے ہیں اور ان کی مادّہ انڈے دیتی ہے۔ اس کی تقریبآ 1300 اقسام دریافت ہوچکی ہیں۔ خرد حیاتیات کے ماہرین کے مطابق ان کی بعض اقسام کی خوراک چھوٹے بیکٹیریا، یک خلوی پودے، سبزہ ہیں‌ جب کہ بعض‌ اپنے ہی خاندان کے خود سے چھوٹے جانداروں‌ کو ہڑپ کرجاتے ہیں۔ کئی سال تک بغیر کھائے پیے زندہ رہنے والے اس جاندار کی مختلف اقسام دنیا کے ہر کونے میں پائی جاتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اتنے سخت جان ہیں‌ کہ دنیا کی تباہی کے بعد بھی اگر کوئی جاندار زندہ بچ سکتا ہے تو وہ Tardigrade ہی ہوگا۔ پہلی بار دنیا کو اس جاندار سے متعارف کروانے والے سائنس داں نے اسے little water bear کہا تھا، لیکن 1777 میں‌ ایک حیاتیاتی ماہر نے اسے Tardigrada کا نام دیا جس کا مطلب ہے، سست رو۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں